ریاض: سعودی عرب میں جہاں گرمیوں کا موسم عروج پر ہے، وہیں ایک خوش آئند قدرتی نظام نے درجہ حرارت کو حدِ برداشت میں رکھا ہوا ہے۔ قصیم یونیورسٹی میں موسمیات کے پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ المسند کے مطابق، ملک اس وقت ایک ایسے موسمی نظام کے زیر اثر ہے جو فضا کی مختلف تہوں میں ٹھنڈک لا کر غیر معمولی طور پر گرمی کی شدت کو کم کر رہا ہے۔ اس سائنسی رجحان نے موسم گرما میں عوام کو ایک نایاب راحت فراہم کی ہے۔
ڈاکٹر المسند کے مطابق، زمین سے تقریباً 5.5 کلومیٹر کی بلندی پر واقع 500 ملی بار کی فضائی تہہ میں ایک "بالائی کم دباؤ” (Upper Trough) موجود ہے، جو مشرقی بحیرہ روم اور شمالی عرب خطے میں ٹھنڈی ہوا کے دباؤ کو متحرک کر رہا ہے۔ اس بالائی نظام کی وجہ سے فضا میں استحکام آیا ہے اور وہ گرم ہوا کے دباؤ کو بڑھنے سے روک رہا ہے، جس کے باعث شدید گرمی کی لہر فی الحال رُکی ہوئی ہے۔
اسی طرح، 700 ملی بار کی درمیانی تہہ، جو زمین سے تقریباً 3 کلومیٹر بلند ہے، وہاں شمالی اور شمال مغربی سمت سے چلنے والی ٹھنڈی ہوائیں مشرقی بحیرہ روم سے آ رہی ہیں۔ یہ ہوائیں نمی کے ساتھ محدود مقدار میں چل رہی ہیں، جو درمیانی فضائی دباؤ کو ٹھنڈا کر کے گرم بلند دباؤ کے بننے سے روک رہی ہیں۔ یہ ہوائی عمل گرمی کے خلاف قدرتی ڈھال کا کام دے رہا ہے۔
زمینی سطح سے قریب، 850 ملی بار کی تہہ، جو تقریباً 1.5 کلومیٹر بلند ہے، وہاں بھی شمالی ہوائیں سرگرم ہیں اور ان کے ساتھ معتدل گرم ہوا کا مجموعہ موجود ہے۔ یہ تہہ موسم پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے، اور اس وقت وہاں کی ہوا کا ٹمپریچر نسبتا متوازن ہے۔ ڈاکٹر المسند کے مطابق یہ مکمل موسمی نظام اس وقت سعودی عرب کے اوپر قدرتی "ایئر کنڈیشنر” کی طرح کام کر رہا ہے، جو گرمی کے حملے کو مؤخر کر رہا ہے۔
تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ یہ موسم کی عارضی نرمی ہے اور گرم ہواؤں کا دباؤ کسی بھی وقت واپس آ سکتا ہے۔ دوسری طرف، نیشنل سینٹر آف میٹرولوجی نے اپنی رپورٹ میں پیش گوئی کی ہے کہ گرد و غبار کے جھکڑ آئندہ دنوں میں شمالی سرحدی علاقے، الجوف، حائل، قصیم، ریاض، مشرقی علاقہ، نجران اور مکہ مکرمہ کے کچھ حصوں پر اثرانداز ہو سکتے ہیں، جس سے حدِ نگاہ متاثر اور سانس کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔