جدہ: سعودی عرب کی کابینہ نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر صدارت جدہ میں منعقدہ اجلاس میں ایک تاریخی فیصلے کے تحت غیر ملکی شہریوں کو مملکت میں جائیداد کی ملکیت کا حق دینے والے نئے قانون کی منظوری دے دی ہے۔ یہ اقدام سعودی وژن 2030 کے تحت معیشت کو متنوع بنانے، عالمی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور رہائشی و تجارتی شعبے میں نئی راہیں کھولنے کے لیے ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس قانون کے نفاذ سے نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا بلکہ سعودی عرب میں عالمی سطح پر بزنس اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو بھی نئی زندگی ملے گی۔
اجلاس کے دوران ولی عہد نے انڈونیشیا کے صدر برابوو سوبیانتو سے ہونے والی سرکاری ملاقات اور جرمن چانسلر فریڈرِش میرٹز سے ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو کی تفصیلات کابینہ کے ساتھ شیئر کیں۔ سعودی عرب اور انڈونیشیا کے درمیان قائم ہونے والی اعلیٰ رابطہ کونسل کے پہلے اجلاس کو خاص طور پر سراہا گیا، جس میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے کئی اہم شعبوں میں معاہدے اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے، جن میں صاف توانائی، پیٹروکیمیکل انڈسٹری اور ایوی ایشن فیول سروسز شامل ہیں۔ ان معاہدوں کو دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی تعلقات کی مضبوطی کا اشارہ قرار دیا گیا۔
کابینہ نے عالمی معیشت میں سعودی کردار کو بھی اجاگر کیا، خاص طور پر "اوپیک پلس” کے رکن ممالک سے تیل منڈیوں میں توازن قائم رکھنے کے لیے جاری تعاون کو سراہا گیا۔ یہ تعاون نہ صرف تیل کی قیمتوں میں استحکام کا باعث بنتا ہے بلکہ عالمی سطح پر اقتصادی بھروسے کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
کابینہ نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ سعودی عرب رواں سال نومبر میں اقوام متحدہ کی صنعتی ترقی کی تنظیم (یونیدو) کی 21ویں جنرل کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ یہ بین الاقوامی سطح کا اجلاس صنعتی ترقی، ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور پائیدار ترقی کے موضوعات پر عالمی حل تلاش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرے گا، جو سعودی عرب کے صنعتی وژن کی توثیق ہے۔
کابینہ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں سعودی عرب کی جانب سے پیش کردہ "سائبر اسپیس میں بچوں کے تحفظ” کی قرارداد کی متفقہ منظوری کو بھی زبردست انداز میں سراہا۔ یہ قرارداد ولی عہد کی قیادت میں ایک محفوظ، اخلاقی اور جامع ڈیجیٹل ماحول کے قیام کے لیے جاری عالمی مہم کا حصہ ہے، جو جدید دنیا کے اہم ترین چیلنجز میں سے ایک کا حل فراہم کرتی ہے۔
علاوہ ازیں، کابینہ نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ سعودی عرب نے 2025 کے عالمی مسابقتی انڈیکس میں سائبر سیکیورٹی کے میدان میں دنیا بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ یہ کامیابی سعودی عرب کی ڈیجیٹل ترقی، ٹیکنالوجی کی مقامی کاری، اور بین الاقوامی تعاون کے ثمرات کا واضح ثبوت ہے۔
سعودی کابینہ نے مملکت کی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی پر بھی اطمینان کا اظہار کیا، جس کا حجم اب 495 ارب ریال تک پہنچ چکا ہے۔ عالمی ٹیلی کمیونیکیشن یونین کے انڈیکس میں ٹیکنالوجی اور کمیونیکیشن کے شعبے میں پہلی پوزیشن کا حصول ملک کے جدید ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، سرمایہ کاری کے موافق ماحول اور تیزی سے ترقی پذیر ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی نشاندہی کرتا ہے۔
کابینہ نے مملکت میں منشیات کے خلاف جاری مؤثر سیکیورٹی مہم کی بھی تعریف کی، جس کے نتیجے میں نشہ آور اشیاء کی اسمگلنگ میں ملوث مجرمانہ نیٹ ورکس کو بے نقاب کر کے ان کا خاتمہ کیا گیا ہے۔ اس مہم کو عوامی صحت اور سلامتی کے لیے اہم قرار دیا گیا۔
عرب ممالک کے درمیان توانائی تعاون کے فروغ کے لیے کابینہ نے "مشترکہ عرب بجلی مارکیٹ” کے قیام کی منظوری دے دی، جو خطے میں توانائی کی دستیابی اور لاگت میں توازن لانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی قومی ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک خدمات کی اپ ڈیٹ شدہ حکمت عملی کی بھی منظوری دی گئی، جو سعودی عرب کی داخلی و خارجی تجارتی نقل و حمل کو مزید موثر بنائے گی۔
مزید برآں، سعودی عرب اور اٹلی کے درمیان جدید ٹرانسپورٹ سسٹمز کے فروغ کے لیے مفاہمتی یادداشت کی منظوری دی گئی، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تکنیکی تعاون اور تجربے کے تبادلے کو تقویت ملے گی۔ یہ تمام فیصلے سعودی عرب کے عالمی سطح پر ابھرتے ہوئے ترقی یافتہ اور جدید ریاست کے تصور کو مزید مستحکم کرتے ہیں۔