ریاض میں حالیہ دنوں میں شدید گرمی کے باوجود شہری میٹرو سسٹم کو ترجیح دے رہے ہیں، کیونکہ یہ نہ صرف تیز بلکہ بہترین ٹھنڈک کا ذریعہ ہے، جو پبلک ٹرانسپورٹ کے قابلِ قدر رہنے کا ثبوت ہے۔
متعدد مسافروں نے بتایا کہ میٹرو میں سفر کے دوران انھیں گرمی کا احساس بھی نہیں ہوتا۔
راشد علی خان کا کہنا ہے کہ وہ دو ماہ سے روزانہ میٹرو سے سفر کر رہے ہیں۔ ان کا آغاز "سابک سٹیشن” سے ہوتا ہے اور وہ "کنگ عبداللہ فنانشل ڈسٹرکٹ” پر اترتے ہیں۔ صبح سویرے روانگی کی سب سے بڑی وجہ گرم موسم سے بچنا ہے، کیونکہ پارکنگ کے بعد اسٹیشن تک پہنچنا سب سے مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ اسٹیشن پر ایئر کنڈیشنرز بہترین طریقے سے چلتے ہیں، تاہم گرمی میں باہر کا راستہ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ ان کے مشورے میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر کوئی خالی نشست مل جائے تو اس پر بیٹھ جانا سفر کو آرام دہ بناتا ہے۔
فرسٹ کلاس کا سفر خاص طور پر آرام دہ ہے، کیونکہ وہاں مسافر سورج کی تپش اور رش دونوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ اکثر لوگ ایئر کنڈیشن اسٹیشنز تک پہنچنے کے لیے چھتریوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ گرمی سے بچ سکیں۔
مسافروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ میٹرو نے ٹریفک جام اور رش والے حالات میں سفر کے وقت کو کافی کم کر دیا ہے، اس سے روزمرہ کے سفر میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔
میٹرو نظام کے ماحول دوست پہلو بھی نمایاں ہیں۔ ٹرینیں توانائی کی بچت کرتی ہیں، اور ان میں استعمال ہونے والی ری جنریٹو بریکنگ ٹیکنالوجی توانائی کی کھپت کو مزید کم کرتی ہے۔
ٹرینوں کے علاوہ "آر پی ٹی لنک سروس” کے ذریعے مسافروں کو تین کلومیٹر کے اندر اضافی مفت کنیکشن فراہم کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے اوبر جیسی رائیڈ شیئرنگ خدمات کا استعمال کیا جاتا ہے، جہاں ایک سفر میں متعدد افراد اپنا کرایہ ادا کر سکتے ہیں۔
کانٹینٹ کریئیٹر نوف الدوسری نے بتایا کہ وہ مختلف پروگراموں اور کام کے سلسلے میں میٹرو کا استعمال کرتی ہیں، کیونکہ یہ کم قیمت پر وقت بچانے میں مدد دیتا ہے۔ وہ لوگوں کو مشورہ دیتی ہیں کہ گرمیوں میں میٹرو کے سفر میں پانی ضرور لیں اور سایے میں چلے، خاص طور پر جب پارکنگ یا اسٹیشن تک پہنچنے کا راستہ ہو۔
نورا الدخیل، جو یک ماہ سے روزانہ میٹرو استعمال کر رہی ہیں، بھی اسے بہترین قرار دیتی ہیں۔ وہ مزید بتاتی ہیں کہ ان کے مقام پر اسٹیشن تک پہنچنے کا راستہ محفوظ اور قابلِ رسائی ہے، لیکن پارکنگ کی کمی ان کے لیے ایک مسئلہ ہے۔
وہ صبح سویرے کار میں آتی اور اسٹیشن کے قریب پارک کرتی ہیں، کیونکہ گرمی کی وجہ سے پیدل چلنا مشکل ہوتا ہے۔ ان کے مطابق ‘میٹرو واقعی ایک گیم چینجر ہے۔’
ریاض میٹرو روزانہ تقریباً 1.2 ملین مسافروں کو خدمت فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔ یہ مکمل طور پر خودکار، ایئر کنڈیشنڈ ٹرینوں پر مشتمل ہے جن میں مسافروں کے بیٹھنے کے لیے مخصوص نشستیں موجود ہیں۔
مزید یہ کہ یہ نظام ریاض بس نیٹ ورک سے منسلک ہے، جو سفر کو مزید آسان بناتا ہے۔ کرایہ کی ادائیگی کے لیے کونٹیکٹ لیس کارڈ، اسٹیشنوں پر بنے ڈیسک یا موبائل ایپ استعمال ہوتی ہے۔