سعودی عرب کی عالمی انسانی خدمات کی کوششیں نئے عزم اور دائرہ کار کے ساتھ دنیا کے سامنے آ رہی ہیں۔ حال ہی میں "شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات” نے سال 2025 کے لیے اپنے بڑے رضاکارانہ عملی منصوبے کا انکشاف کیا ہے، جس کے تحت 67 ممالک میں 642 سے زائد انسانی، طبی اور فلاحی پروگرامز پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
مرکز نے دارنیوزکو بتایا کہ یہ منصوبے اُن طبقات کو ہدف بنائیں گے جو شدید ترین انسانی و طبی ضروریات کا سامنا کر رہے ہیں، تاکہ نہ صرف ان کی فوری مدد کی جا سکے بلکہ ان کی زندگیوں پر دیرپا مثبت اثر بھی ڈالا جا سکے۔
ان منصوبوں میں صحت کے مختلف اہم شعبے شامل کیے گئے ہیں جن میں مصنوعی کان کی پیوند کاری، بچوں کی سرجری، زچہ و بچہ کے مسائل، ہنگامی طبی امداد، نفسیاتی مدد، ہڈیوں کی جراحی، اوپن ہارٹ سرجری، کیتھیٹر، گردوں کی بیماریوں کا علاج، مصنوعی اعضا اور فزیوتھراپی شامل ہیں۔ مرکز کے مطابق ان پروگراموں کا مقصد صرف وقتی طبی سہولیات دینا نہیں بلکہ مقامی طبی استعداد کار کو بھی مضبوط بنانا ہے تاکہ متاثرہ ممالک کے شہری مستقبل میں خود اپنی کمیونٹیز کی خدمت کر سکیں۔
مرکز نے واضح کیا ہے کہ ان 67 ممالک کا انتخاب کسی سیاسی یا معاشی مفاد کی بنیاد پر نہیں بلکہ انسانی ہمدردی اور شدید ضرورت کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ ان ممالک میں وہ علاقے شامل ہیں جہاں قدرتی آفات، تنازعات یا بنیادی طبی سہولتوں کی کمی کے باعث عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ پروگرامز کی منصوبہ بندی کرتے وقت ان کی ضروریات اور ترجیحات کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے تاکہ ان منصوبوں کا اثر براہ راست اور مؤثر ہو۔
مرکز کا کہنا ہے کہ ان رضاکارانہ مہمات میں سعودی ڈاکٹرز، ماہرین، نرسز اور دیگر طبی عملہ بین الاقوامی سطح پر شریک ہوں گے، جو سعودی عرب کی انسانی خدمات کی ایک نرم طاقت کے طور پر نمائندگی کریں گے۔ ان پروگرامز کے ذریعے سعودی عرب نہ صرف عالمی سطح پر اپنی مثبت شبیہ مستحکم کرے گا بلکہ مقامی و علاقائی سطح پر دیرپا بہتری کی بنیاد بھی رکھے گا۔
مزید برآں، شاہ سلمان مرکز متاثرہ ممالک میں تربیت، تیاری، اور علم کی منتقلی پر بھی توجہ دے رہا ہے تاکہ ان ممالک میں پائیدار ترقی اور خودکفالت کو فروغ دیا جا سکے۔ موجودہ عالمی چیلنجوں، جیسے قدرتی آفات، جنگیں، پناہ گزینوں کے بحران اور بنیادی سہولتوں کی قلت کے تناظر میں یہ منصوبہ سعودی عرب کے عالمی کردار کو مزید مستحکم کرے گا، اور انسانی خدمت کے میدان میں سعودی عرب کی قیادت کو اجاگر کرے گا۔