جون 2025 میں سعودی عرب کا ریاض میں واقع شاہ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ ایک مرتبہ پھر دنیا بھر میں وقت کی پابندی کے حوالے سے سب سے آگے رہا۔
یہ مسلسل تیسرا مہینہ ہے کہ اس ایئرپورٹ نے بروقت پروازوں کے میدان میں عالمی سطح پر اول پوزیشن حاصل کی ہے، جس سے نہ صرف سعودی عرب کی ہوابازی صنعت کی سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر اس کی پہچان بھی مضبوط ہو رہی ہے۔
یہ درجہ بندی عالمی سطح پر معتبر اور غیر جانب دار ہوابازی تجزیاتی ادارے "سریئم” (Cirium) کی ماہانہ رپورٹ میں سامنے آئی ہے، جو دنیا بھر کے ہوائی اڈوں اور فضائی کمپنیوں کی کارکردگی کا تفصیلی تجزیہ جدید ڈیٹا اور اعداد و شمار کی بنیاد پر کرتا ہے۔
سریئم کی رپورٹ میں جن عوامل کو مدِنظر رکھا جاتا ہے ان میں پروازوں کی بروقت روانگی اور آمد، مسافروں کی سہولت، ایئرپورٹ مینجمنٹ، اور فلائٹ آپریشنز کی درستگی شامل ہیں۔
ریاض ایئرپورٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، ایمن بن عبدالعزیز ابوعباۃ نے اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب کچھ محض اتفاق نہیں بلکہ ان تمام اداروں، شراکت داروں اور اہلکاروں کی مسلسل محنت، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور صارفین کے آرام کو مقدم رکھنے کی سوچ کا نتیجہ ہے۔
ان کے مطابق، اس اعزاز کے پیچھے ایک اجتماعی ٹیم ورک اور مشن کے ساتھ کام کرنے کا عزم کارفرما ہے، جس میں ہر سطح پر بہتری اور وقت کی پابندی کو اولین ترجیح دی گئی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ شاہ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے صرف جون ہی نہیں، بلکہ مارچ اور اپریل 2025 میں بھی اسی زمرے میں عالمی سطح پر اول پوزیشن حاصل کی تھی۔
اس سے قبل سال 2024 میں بھی یہ ایئرپورٹ بارہا بروقت آپریشنز میں دنیا کے سرفہرست ہوائی اڈوں میں شامل رہا ہے۔ یوں یہ ایئرپورٹ نہ صرف علاقائی بلکہ بین الاقوامی سطح پر اعتماد، اعتبار اور کارکردگی کا استعارہ بن چکا ہے۔
شاہ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی اس کامیابی کا مطلب یہ بھی ہے کہ یہاں سے سفر کرنے والے لاکھوں مسافروں کو ایک قابلِ بھروسا اور وقت پر سروس فراہم کرنے والا مرکز میسر آ چکا ہے۔
اس سے نہ صرف سعودی عرب کی عالمی سطح پر ساکھ کو تقویت ملتی ہے بلکہ ملک کی ہوابازی صنعت کو بھی ترقی کے مزید مواقع فراہم ہوتے ہیں۔
سعودی وژن 2030 کے تناظر میں، جس کا ایک بڑا مقصد ہوائی سفر کے شعبے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈھالنا ہے، شاہ خالد ایئرپورٹ کی یہ کارکردگی اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
اس کامیابی سے نہ صرف سعودی عرب کی ہوابازی پالیسیوں پر اعتماد بڑھتا ہے بلکہ بین الاقوامی کمپنیوں اور فضائی اداروں کے لیے بھی یہ ایک مثبت اشارہ ہے کہ سعودی عرب جدید، منظم اور وقت کے ساتھ ہم آہنگ فضائی انفراسٹرکچر رکھتا ہے۔