ریاض شہر کے تیزی سے پھیلتے ہوئے شہری انفراسٹرکچر کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کے لیے سعودی حکومت نے ایک نیا اور اہم قدم اٹھایا ہے۔ شاہی کمیشن برائے ریاض سٹی (RCRC) نے دارالحکومت میں جاری بڑے روڈ کوریڈور منصوبے کے تحت اُن جائیدادوں کی خریداری کا باضابطہ عمل شروع کر دیا ہے، جو مجوزہ سڑکوں اور تعمیراتی راہداریوں کے راستے میں آتی ہیں۔
یہ سرگرمی روڈ کوریڈور ڈیولپمنٹ پروگرام کے دوسرے مرحلے کا حصہ ہے، جس کا بنیادی مقصد دارالحکومت کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی نقل و حمل کی ضروریات کو پورا کرنا، اضلاع کے درمیان روابط کو بہتر بنانا، اور ریاض کی مجموعی شہری ساخت کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
متاثرہ جائیدادیں شہر کے کئی اہم مقامات پر واقع ہیں، جن میں ثمّانیہ روڈ، مشرقی رنگ روڈ (دوسرا مرحلہ)، شہزادہ مشعل بن عبدالعزیز روڈ، معلق پل کے متوازی دو نئے پلوں کی تعمیر، اور مغربی رنگ روڈ و جدہ روڈ کے سنگم پر اپ گریڈیشن شامل ہیں۔ ان تمام مقامات پر ترقیاتی کام کے آغاز سے پہلے سرکاری سطح پر اراضی کا حصول ناگزیر قرار دیا گیا ہے۔
شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ اگر ان کی جائیداد ان منصوبوں سے متاثر ہو رہی ہے تو وہ تمام ضروری دستاویزات الیکٹرانک طور پر جمع کروائیں، یا پھر ریاض کے شاہ سلمان ڈسٹرکٹ میں واقع سڑکوں کی تعمیراتی برانچ دفتر، عبد الرحمن بن حسن القصیبی اسٹریٹ پر بذاتِ خود جا کر اپنی درخواست جمع کرائیں۔
یہ دوسرا مرحلہ، جس کا مجموعی تخمینہ 8 ارب سعودی ریال سے زائد ہے، آٹھ مختلف سڑکوں کے ترقیاتی منصوبوں پر مشتمل ہے۔ یہ تمام منصوبے اُس وسیع تر انفراسٹرکچر پلان کا حصہ ہیں جسے سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان نے متعارف کرایا ہے۔ ولی عہد نہ صرف اس منصوبے کے محرک ہیں بلکہ شاہی کمیشن برائے ریاض سٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے اس کی نگرانی بھی خود کر رہے ہیں۔
اس وسیع منصوبے کے ذریعے ریاض شہر میں ٹریفک کا بوجھ کم کرنا، مختلف علاقوں کو آپس میں مؤثر طریقے سے جوڑنا، سفر کے اوقات میں کمی لانا، اور ان تمام میگا پروجیکٹس تک آسان رسائی فراہم کرنا ہے جو اس وقت تعمیراتی مراحل میں ہیں۔ یہ شہر کو عالمی معیار کے میٹروپولیٹن حب میں تبدیل کرنے کی طرف ایک اور مضبوط قدم ہے۔
اس پروگرام کا پہلا مرحلہ 14 اگست 2024 کو شروع کیا گیا تھا، جس میں چار بڑے ترقیاتی منصوبے شامل تھے اور ان پر مجموعی لاگت 13 ارب سعودی ریال آئی تھی۔ اس پہلی لہر کے بعد اب دوسرے مرحلے کی نقاب کشائی کی گئی ہے، اور آئندہ مہینوں میں مزید مراحل کے اعلانات بھی متوقع ہیں۔