سعودی عرب نے سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں عالمی سیاحت کے شعبے میں ایک تاریخی کامیابی اپنے نام کر لی ہے، جو نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ دنیا بھر کے سیاحتی مراکز کے لیے بھی ایک نمایاں مثال بن گئی ہے۔
بین الاقوامی سیاحوں سے حاصل ہونے والی آمدنی میں بے مثال اضافہ اور غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں زبردست نمو نے سعودی عرب کو اس سال کی پہلی سہ ماہی میں دنیا کا سرفہرست سیاحتی ملک بنا دیا ہے۔
یہ شاندار اعزاز اقوام متحدہ کے ماتحت ادارے یو این ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن (UNWTO) کی جانب سے مئی 2025 میں جاری کردہ ’’عالمی سیاحت بارومیٹر‘‘ رپورٹ میں تفصیل سے اجاگر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب نے سال 2019 کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں 2025 کی پہلی سہ ماہی میں سب سے زیادہ شرح نمو حاصل کی، جو کہ عالمی سطح پر کسی بھی ملک کے لیے قابلِ رشک ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، رواں سال کی ابتدائی تین ماہ میں سعودی عرب نے بین الاقوامی سیاحوں کی آمد میں 102 فیصد کا زبردست اضافہ ریکارڈ کیا۔
یہ شرح نہ صرف عالمی اوسط 3 فیصد سے کہیں زیادہ ہے بلکہ مشرق وسطیٰ کے خطے کی اوسط شرح نمو 44 فیصد کو بھی بہت پیچھے چھوڑ گئی ہے۔ یہ امر واضح کرتا ہے کہ سعودی عرب نے سیاحت کے شعبے میں پائیدار ترقی کے لیے جو اقدامات کیے، وہ مؤثر ثابت ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صرف آمدنی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سیاحوں کی تعداد کے حوالے سے بھی سعودی عرب نے غیر معمولی کارکردگی دکھائی ہے۔ دنیا بھر کے اعداد و شمار کے مطابق، سعودی عرب نے مجموعی سیاحتی آمد کے لحاظ سے تیسری پوزیشن حاصل کی، جبکہ مشرق وسطیٰ میں یہ دوسرا بڑا سیاحتی مرکز بن کر ابھرا ہے۔
عالمی سیاحتی انڈیکیٹرز میں سعودی عرب کا سرفہرست آنا اس بات کی دلیل ہے کہ مملکت ویژن 2030 کے تحت اپنے سیاحتی شعبے کو عالمی معیار کے مطابق استوار کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے۔ شاہی قیادت کے زیرِ نگرانی کیے گئے بنیادی اصلاحاتی اقدامات، جدید سہولیات کا قیام، بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی، اور سیاحوں کے لیے آسان ویزا پالیسیز نے سعودی عرب کو دنیا بھر میں ایک پُرکشش سیاحتی مقام میں تبدیل کر دیا ہے۔