جدہ میں ہونے والے حالیہ کابینہ اجلاس میں خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی سربراہی میں سعودی عرب کی اندرونی و بیرونی سطح پر کی جانے والی حکومتی سرگرمیوں اور فیصلوں کا جامع جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ملکی و بین الاقوامی تناظر میں مختلف امور پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا، جن کا مقصد نہ صرف مملکت کے مفادات کا تحفظ بلکہ عالمی سطح پر مثبت کردار کی ادائیگی بھی تھا۔
اجلاس کے بعد قائم مقام وزیر اطلاعات اور وزیر مملکت ڈاکٹر عصام بن سعد بن سعید نے میڈیا کو بتایا کہ کابینہ نے اقوامِ متحدہ میں سعودی عرب کی جانب سے عالمی ماحولیاتی مسائل پر اپنائے گئے موقف اور سرگرم کوششوں کو سراہا۔ ماحولیاتی تحفظ، خاص طور پر موسمیاتی تغیرات اور گردوغبار جیسے طوفانوں سے نمٹنے کے لیے انتباہی نظام کی بہتری جیسے اقدامات پر ارکان نے اطمینان کا اظہار کیا۔
کابینہ نے سعودی حکومت کے اُس فیصلے کو بھی سراہا جس کے تحت ملک میں مصنوعی ذہانت (AI) کو باقاعدہ تعلیمی نظام کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ اس اقدام کو نئی نسل کی ڈیجیٹل صلاحیتوں میں اضافے، عالمی معیار سے ہم آہنگی، اور مستقبل کی ضروریات کے مطابق تیاری کا اہم سنگِ میل قرار دیا گیا۔ یہ منصوبہ مملکت کی تعلیمی پالیسی میں ایک اہم جدت کا ثبوت ہے۔
سیاحت کے فروغ کے حوالے سے کابینہ نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں ہونے والی غیر معمولی کامیابیوں پر بھی اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا۔ سعودی عرب نے عالمی سطح پر سیاحتی مقامات میں نمایاں مقام حاصل کر کے ایک مرتبہ پھر خود کو بین الاقوامی نقشے پر مضبوطی سے اجاگر کیا ہے۔ یہ کامیابی نہ صرف ملکی آمدنی میں اضافے کا باعث بنی بلکہ ثقافتی تبادلوں اور عالمی سیاحوں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا۔
مالیاتی پالیسیوں کے حوالے سے بھی اجلاس میں اہم نکات زیر بحث آئے۔ کابینہ نے اس بات پر زور دیا کہ مملکت کی مالیاتی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے جو اقدامات کیے جا رہے ہیں وہ خوش آئند ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد قومی معیشت کو مستحکم بنانا، سعودی شہریوں کو عالمی مسابقت میں بھرپور حصہ لینے کے قابل بنانا، اور انسانی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
کابینہ اجلاس میں شوریٰ کونسل کی سفارشات کو بھی زیرِ غور لایا گیا۔ سیاسی و سکیورٹی مسائل، اقتصادی و ترقیاتی منصوبے اور دیگر انتظامی امور کابینہ کے ایجنڈے کا حصہ رہے۔ تمام متعلقہ نکات پر تفصیلی مشاورت کے بعد فیصلے کیے گئے تاکہ ملکی ترقی کے سفر کو مزید تقویت ملے۔
بین الاقوامی سطح پر تعاون کو فروغ دینے کے لیے کابینہ نے مختلف وزارتوں کو دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرنے کی باقاعدہ منظوری دی۔ یہ یادداشتیں دونوں طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے، اقتصادی و تجارتی روابط بڑھانے، اور باہمی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے نہایت اہم قرار دی گئیں۔
داخلی سطح پر بھی کچھ اہم فیصلے کیے گئے جن میں کئی اعلیٰ عہدیداروں کی ترقیوں کی منظوری دی گئی۔ یہ تقرریاں اور ترقیات حکومتی کارکردگی کو مزید فعال اور مؤثر بنانے کے لیے ضروری قرار دی گئیں۔
اجلاس میں مجموعی طور پر اس بات پر زور دیا گیا کہ سعودی عرب نہ صرف اپنی داخلی پالیسیوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنا رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھی ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔
بین الاقوامی اجلاسوں میں مملکت کا موقف، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کاوشیں، تعلیمی شعبے میں انقلابی تبدیلیاں، مالیاتی نظم و نسق، اور عالمی تعلقات میں بہتری جیسے امور سعودی وژن 2030 کے اہداف کی جانب اہم پیش رفت ثابت ہو رہے ہیں۔