یمن کے مختلف علاقوں میں زمین میں چھپائے گئے بارودی مواد نے برسوں سے بے گناہ شہریوں کے لیے زندگی کو خطرناک بنا رکھا ہے۔ معصوم بچوں، خواتین، بزرگوں اور عام شہریوں کی روزمرہ نقل و حرکت ایسے مہلک خطرات سے دوچار ہے جنہیں وہ دیکھ نہیں سکتے، سن نہیں سکتے، مگر جن کا نقصان ناقابلِ تلافی ہوتا ہے۔
ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب نے "مسام” کے نام سے ایک جامع منصوبہ سنہ 2018 میں متعارف کروایا تھا، جس کا مقصد یمن میں بارودی سرنگوں، پھٹنے سے بچ جانے والے آرڈیننس اور دیگر خطرناک دھماکہ خیز آلات کو محفوظ طریقے سے تلف کرنا ہے۔
مسام پروجیکٹ کی قیادت کرنے والے اسامہ القصیبی کے مطابق، اس مہم کے آغاز سے لے کر اب تک یمن کی سرزمین سے پانچ لاکھ چھ ہزار سے زائد خطرناک دھماکہ خیز اشیاء کو کامیابی کے ساتھ ہٹا دیا گیا ہے، جو کہ اس منصوبے کی بڑی کامیابی ہے۔
یہ وہ مواد تھا جو خانہ جنگی کے دوران زمین میں بلا تمیز بچھایا گیا، چاہے وہ دیہات ہوں، اسکول ہوں، سڑکیں ہوں یا دیگر عوامی مقامات۔ ان مواد کی موجودگی انسانی جانوں کے لیے مسلسل خطرہ بنی ہوئی تھی اور ان کا فوری خاتمہ ناگزیر ہو چکا تھا۔
مسام کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، جولائی 2025 کے تیسرے ہفتے کے دوران مزید 971 بارودی سرنگوں اور مہلک آلات کو کامیابی سے تلف کیا گیا۔
ان میں 891 پھٹنے سے رہ جانے والا آرڈیننس، 78 ٹینک شکن سرنگیں اور ایک اینٹی پرسنل بارودی سرنگ شامل ہے۔ صرف جولائی کے پہلے تین ہفتوں میں ہی 3 ہزار 701 خطرناک اشیاء کو بے اثر کیا جا چکا ہے، جو کہ ٹیموں کی مسلسل محنت اور خطرات سے بھرے ماحول میں کام کرنے کی عکاسی کرتا ہے۔
اس پروگرام کی خاص بات یہ ہے کہ نہ صرف بارودی مواد کو تلف کیا جاتا ہے بلکہ یمنی انجینیئرز اور مقامی ماہرین کو اس ضمن میں جدید تربیت بھی فراہم کی جاتی ہے۔
انہیں نہایت حساس اور جدید آلات سے لیس کیا جاتا ہے تاکہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ مؤثر انداز میں بارودی مواد کو ہٹا سکیں۔ مزید برآں، یہ منصوبہ ان یمنی شہریوں کی بھی مدد کرتا ہے جو ان بارودی سرنگوں یا دھماکہ خیز مواد کی زد میں آ کر زخمی ہو چکے ہیں، تاکہ وہ علاج و بحالی کے عمل سے گزر کر دوبارہ اپنی زندگی کی طرف لوٹ سکیں۔
مسام پروجیکٹ کی ٹیمیں پورے ملک میں سرگرم ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں انسانی آمد و رفت نسبتاً زیادہ ہے، جیسے کہ اسکولز، دیہی گزرگاہیں، تجارتی سڑکیں اور انسانی امداد کے راستے۔ ان کی کوشش یہ ہے کہ یمنی عوام محفوظ طور پر اپنی زندگی گزار سکیں اور بین الاقوامی امدادی تنظیمیں بھی بلا خوف و خطر امداد فراہم کر سکیں۔
یہ حقیقت بھی قابل ذکر ہے کہ دھماکہ خیز مواد اور بارودی سرنگوں کی صفائی نہ صرف ایک تکنیکی کام ہے بلکہ ایک انسانی خدمت بھی ہے۔
مسام اس بات کا عملی نمونہ ہے کہ کس طرح سعودی عرب نے نہ صرف عملی مدد فراہم کی بلکہ یمن میں قیامِ امن اور انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے ایک مستحکم اور دیرپا منصوبہ تشکیل دیا۔ یہ ایک خاموش مگر انتہائی قیمتی جہدوجہد ہے جو ہر دن درجنوں جانوں کو بچا رہی ہے۔