سعودی عرب کی فیشن کمیشن نے جاپان کے شہر اوساکا میں منعقد ہونے والی عالمی نمائش "ایکسپو 2025” میں بھرپور شرکت کرتے ہوئے دنیا کو اپنی ثقافتی پہچان، مقامی دستکاری اور تخلیقی صلاحیتوں سے روشناس کروایا۔
سعودی پویلین میں ہونے والے مباحثوں اور نمائشوں کے ذریعے کمیشن نے یہ واضح پیغام دیا کہ وہ نہ صرف مقامی ورثے کو محفوظ بنانے کے لیے کوشاں ہے بلکہ نوجوان ڈیزائنرز کو بھی عالمی سطح پر لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہا ہے۔
فیشن کمیشن کے سی ای او براق چکمک کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی تخلیقی صلاحیتوں کو عالمی منظرنامے پر لانا دراصل ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈیزائنرز نہ صرف سعودی ثقافت اور ورثے پر مبنی کہانیاں دنیا کے سامنے لا رہے ہیں بلکہ وہ ایسے منفرد انداز میں تخلیق کرتے ہیں کہ عالمی ناظرین کے لیے بھی یہ دلچسپی کا باعث بنتا ہے۔
ان کے مطابق جدیدیت اور روایتی شناخت کے درمیان یہ خوبصورت امتزاج ماضی اور مستقبل کو جوڑنے کا ایک مؤثر ذریعہ بن چکا ہے۔
سعودی پویلین میں ایک خاص نمائش کے ذریعے دو اہم منصوبوں کے تحت تیار کی گئی 10 نمایاں ڈیزائننگ تخلیقات کو پیش کیا گیا۔ ان میں پہلا منصوبہ "سعودی ہیریٹیج ری وائیول” مقابلہ تھا، جسے مشہور کمپنی سوراوسکی کے تعاون سے منعقد کیا گیا۔
اس مقابلے میں 26 ڈیزائنرز نے حصہ لیا جنہیں چیلنج دیا گیا کہ وہ مقامی ورثے کو سوراوسکی کے کرسٹل کے استعمال سے پائیدار فیشن کی صورت میں پیش کریں۔ اس مقابلے میں کامیاب ہونے والے ڈیزائنر کو سعودی عرب کے معروف ڈیزائن ہاؤس "دار الحنوف” میں ریزیڈنسی کا موقع ملا، جب کہ سرفہرست پانچ ڈیزائنرز کو عالمی تعلیمی مقابلے میں شرکت کی دعوت دی گئی۔
دوسرا منصوبہ "روایتی دستکاری کا احیاء برائے سعودی فیشن” تھا، جو 2025 کے آغاز میں منعقد کیا گیا۔
اس منصوبے میں 25 شرکاء کو سعودی عرب کی روایتی تعمیرات، مقامی فنون اور ملبوسات کے حوالے سے ورکشاپس میں شامل کیا گیا۔ ان ورکشاپس کے نتیجے میں تیار کیے گئے جدت پر مبنی ملبوسات پہلے سعودی کپ کے موقع پر پیش کیے گئے اور اب اوساکا ایکسپو میں بھی دنیا کے سامنے لائے گئے۔
یہ دونوں منصوبے فیشن کمیشن کی تعلیم اور صلاحیتوں کے فروغ کی پالیسی کا حصہ ہیں، جن کا مقصد مقامی ہنرمندوں کی تربیت، روایتی دستکاری کی بقا اور سعودی فیشن انڈسٹری میں پائیدار روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
سعودی پویلین میں نہ صرف یہ تخلیقات عالمی شرکاء کے سامنے پیش کی گئیں بلکہ مہمانوں کو کمیشن کے نمائندوں سے گفتگو کا موقع بھی دیا گیا، جس سے ایک براہ راست ثقافتی تبادلے کی فضا قائم ہوئی۔