اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں رواں ہفتے کے اختتام پر ایک اہم بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہونے جا رہی ہے جس کی میزبانی سعودی عرب اور فرانس مشترکہ طور پر کریں گے۔
یہ کانفرنس فلسطین کے مسئلے کے پرامن حل، دو ریاستی فارمولے پر عملی پیش رفت اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے تحفظ کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ اس اجلاس میں دنیا بھر کے کئی ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام شرکت کریں گے تاکہ ایک جامع اور دیرپا امن کے قیام کے لیے عالمی برادری کی کوششوں کو مضبوط بنایا جا سکے۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اس سلسلے میں واضح کیا کہ اس کانفرنس کا انعقاد مملکت کے فلسطینی کاز سے غیر متزلزل عزم اور انصاف پر مبنی امن قائم کرنے کے عزم کا مظہر ہے۔
اُن کے مطابق، سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ قیادت میں ہونے والا یہ اجلاس وزارتی سطح پر اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گا کہ دو ریاستی حل کے نفاذ کی سمت میں مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے گزشتہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ فرانس باضابطہ طور پر فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔
سعودی عرب نے اس فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا اور دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے اسی طرح کے مثبت اور جرات مندانہ اقدامات کریں۔
مملکت نے کہا کہ عالمی برادری کو فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت اور ایک منصفانہ حل کے قیام کے لیے متحد ہو کر آگے بڑھنا چاہیے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ 140 سے زائد ممالک پہلے ہی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکے ہیں، جبکہ سعودی عرب طویل عرصے سے فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی ریاست کے قیام کا پُرزور حامی رہا ہے۔ مملکت نے متعدد مواقع پر اسرائیل کے حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے غزہ اور مغربی کنارے میں جاری انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں منعقد ہونے والا یہ اجلاس عالمی سطح پر ایک اہم موقع ہوگا، جہاں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے عملی اقدامات پر اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، فرانس کے ساتھ مل کر اس مسئلے کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے عالمی سطح پر سنجیدہ مکالمہ شروع کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
فرانسیسی صدر کے اعلان اور سعودی عرب کی مسلسل حمایت کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ اس کانفرنس میں کئی ممالک فلسطین کے حق میں مزید ٹھوس فیصلے کریں گے، جس سے دو ریاستی حل کے لیے نئی راہیں کھل سکیں گی اور فلسطینی عوام کو اُن کے دیرینہ حقوق دلانے کے امکانات مزید روشن ہوں گے۔