ریاض میں سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے ایک جدید اور ماحول دوست منصوبے کا افتتاح کیا، جس کے تحت ’’کنگ عبداللہ پٹرولیم اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر‘‘ میں براہِ راست فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے والا یونٹ نصب کیا گیا ہے۔
یہ یونٹ سوئس کمپنی کلائم ورکس کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے اور اب عملی طور پر کام کرنا شروع کر چکا ہے۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ سعودی عرب کے گرم اور خشک موسمی حالات میں اس جدید ٹیکنالوجی کی کارکردگی کا تجزیہ کیا جا سکے، کیونکہ اب تک اس طرح کی زیادہ تر ٹیکنالوجی نسبتاً سرد علاقوں میں آزمائی گئی ہے۔
یہ اقدام سعودی عرب کے وژن 2030 کے اہداف کا حصہ ہے، جس کے تحت مملکت نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے، اخراج کو قابو میں رکھنے اور قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع کو فروغ دینے کا عزم کر رکھا ہے۔ سعودی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2035 تک ہر سال تقریباً 44 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے کا ہدف حاصل کرے گی۔
اس مقصد کے لیے مشرقی اور مغربی خطوں میں بڑے کاربن کیپچر اور اسٹوریج مراکز قائم کیے جائیں گے جو صنعتی اخراج کو جمع کر کے اس سے مفید مصنوعات تیار کریں گے۔
یہ نیا یونٹ نہ صرف کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ اس سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی بنیاد پر یہ جانچا جائے گا کہ کس طرح اس ٹیکنالوجی کو سعودی عرب کے شدید گرم درجہ حرارت والے ماحول میں زیادہ مؤثر بنایا جا سکتا ہے۔
اس منصوبے سے توقع کی جا رہی ہے کہ مملکت میں ماحول دوست ٹیکنالوجیز کو مقامی سطح پر تیار کرنے اور ان کے استعمال سے نئے معاشی مواقع پیدا ہوں گے۔ اس کے ذریعے مقامی صنعت کو تقویت ملے گی اور قابلِ تجدید توانائی کے وسائل کو زیادہ فعال بنایا جا سکے گا۔
یہ منصوبہ دراصل گزشتہ سال سعودی گرین انیشی ایٹو فورم کے دوران طے پائے گئے ایک معاہدے کے بعد عمل میں آیا۔ اس یونٹ کا قیام ایک جامع تحقیقاتی مطالعے کا حصہ ہے جس کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ براہِ راست فضائی کاربن کیپچر ٹیکنالوجی سعودی عرب کے موسمی حالات میں کتنی کامیاب ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ تجربہ مملکت کی اس پالیسی کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت وہ ماحولیاتی تحفظ، کاربن نیوٹرل اہداف اور عالمی سطح پر کلین انرجی کے اقدامات میں رہنمائی کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
اس منصوبے سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ مستقبل میں کاربن کیپچر ٹیکنالوجی کو مقامی سطح پر تیار کر کے سعودی عرب معاشی طور پر بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
اس کے ذریعے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، توانائی کے شعبے میں جدت آئے گی اور صنعتی فضلے کو کم کر کے اسے قابلِ استعمال مصنوعات میں تبدیل کرنے کے نئے طریقے سامنے آئیں گے۔
یہ یونٹ مملکت کے اس عزم کا مظہر ہے کہ وہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جدوجہد میں ایک فعال اور قائدانہ کردار ادا کرے گا۔