سعودی عرب کے وزیر خارجہ، شہزادہ فیصل بن فرحان نے اقوام متحدہ میں دو ریاستی حل پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کی واضح شرط رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوتی، سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا۔ سعودی عرب کی اس پوزیشن نے عالمی سطح پر ایک اہم پیغام بھیجا ہے کہ فلسطینی حقوق کی حفاظت کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
مکہ مکرمہ اور پیرس کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والی کانفرنس، فلسطین کی آزادی کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ خطے کی سکیورٹی، استحکام، اور خوشحالی کا دارومدار فلسطینیوں کو انصاف فراہم کرنے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو اپنے جائز حقوق حاصل کرنے کی اجازت دی جائے، جس میں سب سے اہم 1967 کی سرحدوں میں آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے اور اس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور فرانس کے اشتراک سے فلسطین کے لیے 300 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی گئی ہے، جس سے فلسطینیوں کی اقتصادی حالت میں بہتری کی امید ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اس بحران کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک فلسطینی ریاست کا قیام نہیں ہوتا، خطے میں دیرپا امن ممکن نہیں۔
فلسطینی وزیراعظم محمد مصطفیٰ نے اس کانفرنس کو امن کا تاریخی موقع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل فلسطینیوں کے لیے ایک اہم پیغام ہے کہ دنیا ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
فلسطینی وزیراعظم نے مغربی کنارے اور غزہ میں سیاسی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے سامنے ہتھیار ڈالے تاکہ فلسطین میں امن اور یکجہتی کی فضا قائم ہو سکے۔
اس کانفرنس نے نہ صرف فلسطین کے لیے ایک نیا پیغام دیا ہے بلکہ عالمی سطح پر ایک اہم بحث کا آغاز بھی کیا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کا جائز حق کب اور کیسے ملے گا۔