سعودی عرب کی جدید بندرگاہ نیوم نے ایک اہم پائلٹ پروگرام کامیابی سے مکمل کر لیا ہےجس نے مصر اورعراق کو ملانے والے اہم علاقائی تجارتی راستے پر ٹرانزٹ کے دورانیے کو 50 فیصد سے زائد کم کر دیا ہے۔ یہ کامیابی مملکت کے وژن 2030 کے تحت اقتصادی تنوع اور خطے میں لاجسٹک سپر ہب بننے کی حکمت عملی کا ایک سنگ میل ہے۔
یہ پائلٹ منصوبہ لاجسٹکس پارٹنرشپ کونسل کی شراکت داری میں عملی شکل اختیار کیا گیا، جس میں سعودی حکومتی ادارے جیسے ٹرانسپورٹ جنرل اتھارٹی، زکوٰۃ، ٹیکس اور کسٹمز اتھارٹی کے علاوہ نجی شعبے کے اہم شراکت دار بھی شامل تھے۔ اس راہداری کا سلسلہ مصر کے قاہرہ سے شروع ہو کر بحیرہ احمر کی بندرگاہ صفاگا، وہاں سے نیوم بندرگاہ تک پہنچتا ہے اور پھر عراق کے اربیل میں تجارتی گوداموں تک محیط ہے، جو مجموعی طور پر تقریباً 900 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔
نیوم بندرگاہ کے منیجنگ ڈائریکٹر شان کیلی نے کہا، یہ تاریخی تجارتی راہداری سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے اور وسیع خطے کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک اہم محرک ہے۔ اس پائلٹ کی کامیابی نے ثابت کیا ہے کہ نقل و حمل کے مختلف طریقوں کی دستیابی سے لاگت اور ٹرانزٹ کے اوقات میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے، جو علاقائی معاشی خوشحالی کو فروغ دیتی ہے۔
یہ منصوبہ سعودی عرب کی معیشت کو تیل پر انحصار کم کرنے اور لاجسٹک سیکٹر کو ترقی دینے کی جامع حکمت عملی کا حصہ ہے۔ مملکت نے بندرگاہوں، سڑکوں اور کسٹمز کے بنیادی ڈھانچے میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے تاکہ ایشیا، افریقہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے درمیان تجارتی روانی کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جا سکے۔
بحیرہ احمر پر واقع نیوم بندرگاہ کا جغرافیائی محل وقوع اور عراق میں عرعر راہداری سے قریبی ربط اسے خطے کی بڑھتی ہوئی تجارت کے لیے ایک کلیدی مقام دیتا ہے۔ اس پائلٹ پروگرام کی کامیابی اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ راہداری مصرعراق کے موجودہ روایتی سمندری راستوں کا موثر متبادل بن سکتی ہے۔
منصوبے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ راہداری کو مستقبل میں مزید وسیع کیا جا سکتا ہے تاکہ دیگر علاقائی تجارتی راستوں کو بھی اس سے جوڑا جا سکے۔ سعودی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ویژن 2030 کے تحت عالمی معیار کے مطابق مربوط لاجسٹک نیٹ ورک کی تعمیر کے لیے ایسے اقدامات نہایت اہم ہیں۔
یہ پائلٹ پروگرام اس وقت مکمل ہوا ہے جب علاقائی ممالک بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے اور عالمی سپلائی چین کو لاحق مشکلات کے تناظر میں رسد کی لاگت کو کم کرنے کی جدو جہد میں مصروف ہیں۔ نیوم بندرگاہ کی یہ کامیابی سعودی عرب کو خطے میں لاجسٹک اور تجارتی مرکز بنانے کی راہ میں ایک نیا باب رقم کر رہی ہے۔