جدہ میں ہونے والے کابینہ اجلاس کی صدارت خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کی، جس میں ملکی و بین الاقوامی حالات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
اجلاس کے دوران شرکاء کو سعودی سرمایہ کاری وفد کے حالیہ شام کے دورے کے بارے میں آگاہ کیا گیا، جہاں مختلف ترقیاتی شعبوں میں 24 ارب ریال مالیت کے 47 اہم معاہدے طے پائے۔ وزیراطلاعات سلمان الدوسری کے مطابق کابینہ کے اراکین نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی خصوصی ہدایات پر مکمل عمل درآمد اور وفد کے کامیاب دورے کو سراہتے ہوئے اس اقدام کو خطے میں معاشی تعاون کے فروغ کے لیے سنگ میل قرار دیا۔
کابینہ نے مقامی سطح پر بھی کئی اہم معاملات کا جائزہ لیا، جن میں سرکلر کاربن اکانومی کے منصوبوں پر ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے جاری کوششوں کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا گیا۔ اسی دوران شوریٰ کونسل کی مختلف کمیٹیوں کی رپورٹس پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور ان میں پیش کی گئی سفارشات پر رائے دی گئی۔
اجلاس میں بین الاقوامی منظرنامے پر گفتگو کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں مستقل اور پائیدار امن کے قیام کے لیے سعودی عرب کے کردار اور کوششوں کا اعادہ کیا گیا۔ کابینہ نے واضح کیا کہ مملکت اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی۔
اس موقع پر سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں مسئلہ فلسطین کے پرامن حل سے متعلق ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کی مکمل تائید کی گئی، امید ظاہر کی گئی کہ یہ کانفرنس دو ریاستی حل کے نفاذ کو تیز تر کرے گی اور فلسطینی ریاست کو عالمی سطح پر تسلیم کرانے کے عمل کو مزید آگے بڑھائے گی۔
وزیراطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں کے اس اعلان کا خیر مقدم کیا، جس میں انہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اجلاس کے شرکاء نے دیگر ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ اور خطے کے امن و استحکام کے لیے اسی طرز پر مؤقف اختیار کریں۔
کابینہ نے اسرائیلی کنیسٹ کی اس قرارداد کی شدید مذمت کی جس میں مقبوضہ مغربی کنارے اور وادی اردن پر قبضے کے عزائم کا اظہار کیا گیا تھا۔ اجلاس نے ایسے بیانات کو خطے کے امن کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
مزید برآں، کابینہ نے مملکت کے اس دیرینہ مؤقف کو ایک بار پھر دوہرایا کہ اسرائیلی قابض حکام کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں کو سختی سے رد کیا جاتا ہے۔
اسی طرح اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی سیاسی فورم میں سعودی عرب کی شمولیت اور عالمی سفارتی سرگرمیوں میں مملکت کے بڑھتے ہوئے کردار پر بھی بات ہوئی، جہاں شرکاء نے اس امر پر زور دیا کہ سعودی عرب عالمی امن کے فروغ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ اجلاس نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مملکت خطے میں امن و استحکام کے لیے دیگر شراکت داروں کے ساتھ تعاون بڑھانے میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرے گی۔