ریاض :کبھی کبھی خاموشی میں وہ صدا ہوتی ہے جو دلوں کو ہلا دیتی ہے، اور کبھی دوستی میں وہ قربانی ہوتی ہے جو انسانیت کی عظمت کو نئی بلندیوں تک لے جاتی ہے۔ ایسی ہی ایک ناقابلِ یقین مگر سچی کہانی سعودی نوجوان شاکر العتیبی کی ہے، جس نے اپنے قریبی دوست فہد کی زندگی بچانے کے لیے خاموشی سے اپنا گردہ عطیہ کر دیا – اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ فہد کو گردہ عطیہ کرنے والے کی شناخت کا علم ہی نہ تھا!
یہ واقعہ اس وقت منظرعام پر آیا جب شاکر نے مقبول پروگرام "صباح العربیہ” میں اپنی کہانی سنائی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اور فہد گزشتہ 17 برسوں سے گہرے دوست ہیں۔ جب انہیں پتہ چلا کہ فہد کی دونوں گردے ناکام ہو چکے ہیں اور وہ روز بروز موت کے قریب جا رہا ہے، تو شاکر نے خاموشی سے طبی جانچ کروائی۔ جب معلوم ہوا کہ ان کے ٹشوز میں مطابقت ہے، تو انہوں نے بغیر اطلاع دیے گردہ عطیہ کر دیا۔ شاکر نے کہا، "مجھے کچھ نہیں چاہیے تھا، صرف یہ کہ میرا دوست دوبارہ زندگی کی سانس لے سکے۔”
فہد جب آپریشن کے بعد مکمل ہوش میں آیا اور ڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ اس کا گردہ اس کے سب سے پرانے دوست نے دیا ہے، تو وہ آنسوؤں میں ڈوب گیا۔ یہ واقعہ سوشل میڈیا اور عرب دنیا میں انسانیت، ایثار اور بے لوث دوستی کی علامت بن چکا ہے۔
اس جذبے کی جھلک سعودی عرب کے وسیع تر نظام صحت اور اعضاء کے عطیے کی کامیاب مہمات میں بھی نظر آتی ہے۔ سعودی سینٹر فار آرگن ٹرانسپلانٹیشن کے مطابق، 2024 میں زندہ عطیہ کنندگان کی جانب سے 1,706 پیوندکاری کے آپریشنز کیے گئے – جن میں 1,284 گردے اور 422 جگر کے پیوند شامل تھے۔
عالمی ادارہ "GODT آبزر ویٹری” کے مطابق، سعودی عرب نے زندہ عطیہ کنندگان کے اعضاء کے عطیے کے اشاریہ میں دنیا بھر میں تیسرا مقام حاصل کر لیا ہے۔ 2023 کے مقابلے میں 4.9 فیصد اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی معاشرہ ایثار، ہمدردی اور انسانی خدمت کے میدان میں سب سے آگے ہے۔