سعودی عرب نے ایک نیا قانون متعارف کروایا ہے جو غیر ملکیوں کو مخصوص شرائط کے تحت مملکت میں جائیداد خریدنے یا اس پر قانونی حق حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
یہ قانون 15 شقوں پر مشتمل ہے اور اس کا اطلاق اس کی سرکاری اشاعت کے 180 دن بعد ہوگا۔ اس قانون کے تحت غیر سعودی افراد، کمپنیاں اور غیر منافع بخش ادارے سعودی عرب کے اندر مخصوص جغرافیائی علاقوں میں جائیداد خرید سکتے ہیں یا جائیداد سے متعلق دیگر قانونی حقوق حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ علاقے سعودی حکومت، یعنی وزراء کی کونسل کے فیصلے سے طے کیے جائیں گے۔ حکومت ان علاقوں میں ملکیت کی حد، جائیداد کے قسم، اور استعمال کی مدت کا بھی تعین کرے گی۔
اس قانون کے تحت سعودی عرب میں قانونی طور پر مقیم کوئی بھی غیر ملکی شہری مکہ اور مدینہ کے علاوہ کسی بھی علاقے میں ایک رہائشی جائیداد خرید سکتا ہے، چاہے وہ مخصوص علاقوں سے باہر ہی کیوں نہ ہو۔
تاہم، مکہ اور مدینہ میں صرف ایسے غیر ملکی افراد کو جائیداد خریدنے یا اس پر حقوق حاصل کرنے کی اجازت ہوگی جو مسلمان ہوں۔ سعودی قوانین کے مطابق مقامی قوانین کے ماتحت ایسی کمپنیوں کو بھی اجازت دی گئی ہے جن کے کچھ یا تمام حصص غیر ملکیوں کی ملکیت میں ہوں، کہ وہ مخصوص علاقوں میں جائیداد خرید سکیں۔
ان کمپنیوں کو یہ بھی اجازت ہوگی کہ وہ اپنے عملے کی رہائش یا اپنے کام کے لیے جائیداد حاصل کریں، چاہے وہ مخصوص علاقوں سے باہر ہی کیوں نہ ہو، بشرطیکہ وہ سعودی قوانین کے مطابق رجسٹرڈ ہوں۔
سعودی عرب کے اندر وہ کمپنیاں جو سعودی اسٹاک مارکیٹ میں رجسٹرڈ ہیں، یا سرمایہ کاری فنڈز اور خاص مقصد کے ادارے جو سعودی قوانین کے تحت لائسنس یافتہ ہیں، وہ مکہ اور مدینہ سمیت پورے ملک میں جائیداد حاصل کر سکتے ہیں۔
تاہم، انہیں سرمایہ کاری سے متعلقہ قوانین، کیپیٹل مارکیٹ اتھارٹی، اور دیگر متعلقہ اداروں کے قواعد و ضوابط پر عمل کرنا ہوگا۔
یہ نیا قانون ماضی کے 2000 میں جاری کیے گئے قانون کی جگہ لے گا، اور ایک شفاف اور جامع نظام متعارف کروا رہا ہے تاکہ غیر ملکیوں کی جائیداد کی ملکیت کو بہتر طور پر منظم کیا جا سکے۔ یہ قانون واضح کرتا ہے کہ جائیداد کی ملکیت کے ذریعے کسی بھی غیر ملکی کو وہی حقوق حاصل ہوں گے جو قانون میں بیان کیے گئے ہیں، اس سے زیادہ کوئی خصوصی مراعات نہیں دی جائیں گی۔
سعودی عرب میں موجود سفارتی مشنز، مثلاً سفارت خانے، اور بین الاقوامی ادارے، باہمی اصولوں کے تحت اپنی عمارتیں اور رہائش گاہیں خرید سکتے ہیں، لیکن اس کی اجازت سعودی وزارت خارجہ سے لینا ضروری ہوگا۔
اس کے علاوہ، اگر کوئی غیر ملکی فرد یا ادارہ جائیداد خریدنا چاہتا ہے تو اسے پہلے متعلقہ اتھارٹی کے ساتھ رجسٹریشن کروانی ہوگی۔ جب تک رجسٹریشن مکمل نہیں ہوتی، جائیداد کی ملکیت قانونی طور پر تسلیم نہیں کی جائے گی۔
قانون میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر کوئی غیر ملکی جائیداد فروخت کرتا ہے، تو اس پر زیادہ سے زیادہ 5 فیصد فیس لی جا سکتی ہے، جو کہ جائیداد کی مالیت کے مطابق ہوگی۔
اگر کوئی شخص یا ادارہ اس قانون کی خلاف ورزی کرے تو اسے وارننگ، جرمانہ (جائیداد کی قیمت کا 5 فیصد، زیادہ سے زیادہ 1 کروڑ ریال تک)، یا بعض صورتوں میں جائیداد بیچنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔
ان خلاف ورزیوں کے فیصلے کے لیے قانونی ماہرین پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی اور ان کے فیصلوں کے خلاف 60 دن کے اندر عدالت میں اپیل کی جا سکتی ہے۔
اگر کوئی غیر ملکی جان بوجھ کر جھوٹی معلومات دے کر جائیداد حاصل کرے، تو اسے نہ صرف بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ اس کی جائیداد بھی حکومتی احکامات کے تحت فروخت کی جا سکتی ہے۔ ایسی صورت میں اس شخص کو یا تو اصل خرید قیمت یا فروخت سے حاصل شدہ رقم میں سے جو کم ہو، وہ واپس کی جائے گی۔ اس رقم میں سے تمام جرمانے، ٹیکس، اور دیگر اخراجات منہا کیے جائیں گے، اور بچی ہوئی رقم ریاستی خزانے میں جمع کرائی جائے گی۔
یہ قانون نافذ ہونے کے بعد اس پر مکمل عمل درآمد کے لیے ضروری ضوابط سعودی وزراء کی کونسل کی منظوری سے جاری کیے جائیں گے، جن میں وہ تمام اصول شامل ہوں گے جن کے تحت غیر ملکی جائیداد خرید سکیں گے، ان پر فیس کیسے لاگو ہوگی، اور کن معاملات میں فیس معاف ہو سکتی ہے۔
آخر میں یہ قانون سابقہ قانون کو مکمل طور پر ختم کرتا ہے اور اس کے ساتھ ٹکرانے والی کسی بھی پرانی شق کو کالعدم قرار دیتا ہے۔ یہ قانون سرکاری گزٹ میں اشاعت کے بعد 180 دن میں نافذ العمل ہو جائے گا۔