اسلام آباد / ریاض:اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کی جانب سےغزہ شہر پرقبضےکےمنصوبےکی منظوری نے مشرق وسطیٰ میں سیاسی اور سفارتی ہلچل مچا دی ہے۔ اس فیصلے پر نہ صرف عرب دنیا بلکہ عالمی برادری کے مختلف حصوں سے بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد سے جاری بیان میں کہا کہ اسرائیلی کابینہ کا یہ اقدام غیر قانونی اور ناجائز ہے اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری تباہ کن جنگ میں خطرناک اضافہ ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ یہ فوجی توسیع غزہ کے موجودہ انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دے گی اور خطے میں امن کے کسی بھی امکان کو ختم کر دے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس المیے کی جڑ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کا طویل، غیر قانونی قبضہ ہے۔ جب تک یہ قبضہ برقرار رہے گا، امن محض ایک خواب رہے گا۔
انہوں نے فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور القدس الشریف کو دارالحکومت بنا کر آزاد ریاست کے قیام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور عالمی برادری سے اسرائیل کی بلاجواز جارحیت روکنے اور غزہ کے عوام تک فوری امداد پہنچانے کا مطالبہ کیا۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ اسرائیلی منصوبہ غزہ کی پٹی پر غیر قانونی قبضہ ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت” کی جاتی ہے۔
بیان میں فلسطینی عوام کے خلاف بھوک، وحشیانہ رویوں اور نسلی تطہیر جیسے اقدامات کی بھی شدید مذمت کی گئی۔اس منصوبے پر چین، ترکی، برطانیہ، جرمنی، اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے تنقید کی۔ جرمنی نے غیر معمولی اقدام اٹھاتے ہوئے غزہ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی برآمد روک دی۔
اسرائیل میں بھی اس منصوبے پر رائے منقسم ہے۔ اپوزیشن لیڈر یائیر لاپید نے اسے "ایسا المیہ” قرار دیا جو یرغمالیوں کی ہلاکت، فوجی نقصانات، معاشی بوجھ اور سفارتی ناکامی کا سبب بن سکتا ہے۔
غزہ میں بگڑتی صورتحال کے پیش نظرغزہ کےرہائشی بار بار نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ 52 سالہ میسا الشانتی نے کہ
وہ ہمیں جنوب جانے کو کہتے ہیں، پھر شمال، پھر دوبارہ جنوب… ہم انسان ہیں لیکن کوئی ہماری سننے والا نہیں۔اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں قحط تیزی سے پھیل رہا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق اس سال اب تک غذائی قلت سے کم از کم 99 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، لیکن اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
غزہ میں روزانہ کم از کم 600 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے، مگر سخت جانچ پڑتال کے باعث صرف 70 سے 80 ٹرک ہی داخل ہو پاتے ہیں، وہ بھی محدود سامان کے ساتھ۔
وزیراعظم نتن یاہو کے دفتر کے مطابق سکیورٹی کابینہ نے پانچ بنیادی اصول منظور کیے ہیں
غزہ شہر پر فوجی کنٹرول حاصل کرکے علاقے میں اسلحے پر مکمل پابندی لگانا ہے، ایسی متبادل سول انتظامیہ کا قیام جو نہ حماس ہو نہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل نواز ہو، شہری علاقوں میں انسانی امداد کی تقسیم کویقینی بنانا ہے، محفوظ علاقہ قائم کرنا اور اسے ایسے عرب فریقین کے حوالے کرنا جو اسرائیل کے لیے خطرہ نہ ہوں۔
نتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر مکمل کنٹرول تو چاہتا ہے لیکن اسے حکمرانی میں شامل نہیں کرے گا