رابطہ عالم اسلامی نے اسرائیلی قابض حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مکمل دوبارہ قبضے کے منصوبے کو سخت ترین الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے اسے خطے میں امن کی ہر کوشش کو سبوتاژ کرنے والا خطرناک اقدام قرار دیا ہے۔
ایس پی اے کے مطابق، رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل اور مسلم علما کونسل کے چیئرمین، شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق، زندگی اور وقار کو کچلنے والی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ قابض اسرائیلی حکومت کی یہ حرکت انسانی اقدار، بین الاقوامی قوانین اور عالمی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ شیخ العیسی نے دنیا کو خبردار کیا کہ اس منصوبے کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے، جبکہ غزہ کے شہری پہلے ہی محاصرے، فاقہ کشی اور جبری نقل مکانی کے عذاب سے گزر رہے ہیں۔
رابطہ عالم اسلامی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ سنجیدہ اور مخلصانہ مؤقف اختیار کرے، اپنی اخلاقی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرے اور قابض حکومت کی زیر قیادت جاری جنگ کو فوری طور پر روکے۔
دوسری جانب، سعودی عرب نے بھی اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کے خلاف وحشیانہ طرزِ عمل اور ’نسلی تطہیر‘ کا تسلسل ہے۔ سعودی وزارتِ خارجہ نے خبردار کیا کہ فلسطینیوں کو منظم بے دخلی، غیر انسانی پالیسیوں اور جنگی جرائم کے ذریعے نشانہ بنانا خطے کے استحکام کو مزید خطرے میں ڈالے گا اور عالمی امن کے ڈھانچے کو نقصان پہنچائے گا۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر مکمل قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے — یہ فیصلہ اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی 22 ماہ طویل اسرائیلی کارروائیوں میں مزید شدت کی علامت ہے۔