سعودی عرب کی فلم کمیشن نے پہلی بار ایک ایسا تاریخی قدم اٹھایا ہے جس کا انتظار طویل عرصے سے فلمی حلقوں میں محسوس کیا جا رہا تھا۔ اب مملکت کے فلم سازوں کو یہ موقع دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے تیار کردہ فلمی منصوبے براہِ راست کمیشن کو جمع کروا سکیں، تاکہ ان میں سے کسی ایک کو دنیا کے سب سے معتبر فلمی ایوارڈز — اکیڈمی ایوارڈز (آسکر) — میں "انٹرنیشنل فیچر فلم ایوارڈ” کے لیے سعودی عرب کی نمائندگی کے طور پر منتخب کیا جا سکے۔
اس سے پہلے تک یہ عمل بالکل مختلف تھا۔ ماضی میں کمیشن خود اپنی مرضی اور مقرر کردہ معیارات کے مطابق کسی ایک فلم کو منتخب کرتا تھا، اور فلم سازوں کو اس عمل میں براہِ راست حصہ لینے کا موقع نہیں دیا جاتا تھا۔ لیکن اب یہ دروازہ ہر اس فلم ساز کے لیے کھول دیا گیا ہے جو مقررہ شرائط پر پورا اترتا ہو۔
یہ نیا فیصلہ سعودی عرب کی اس وسیع تر حکمتِ عملی کا حصہ ہے جس کے تحت مملکت عالمی فلمی صنعت میں اپنی موجودگی کو مضبوط بنا رہی ہے اور سعودی سینما کو بین الاقوامی سطح پر پہچان دلانے کے لیے فعال اقدامات کر رہی ہے۔
فلم کمیشن نے اس عمل کے باضابطہ اصول، اہلیت کے معیار، اور درخواست جمع کرانے کے طریقہ کار کا اعلان کیا۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ اب تمام ضوابط اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز کے اصولوں سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہوں گے، یعنی سعودی عرب کی نامزدگی کا طریقہ کار بھی وہی شفافیت اور غیر جانبداری اپنائے گا جو عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔
اس مقصد کے لیے ایک آزاد انتخابی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ یہ کمیٹی فلمی دنیا کے تجربہ کار اور معتبر ماہرین پر مشتمل ہوگی، جن میں سعودی اور بین الاقوامی دونوں طرح کے پیشہ ور شامل ہو سکتے ہیں۔ یہ کمیٹی اکیڈمی کے قواعد کے مطابق کام کرے گی تاکہ ہر درخواست کا منصفانہ، شفاف اور غیر جانبدارانہ جائزہ لیا جا سکے۔
اہلیت کے معیار بھی واضح طور پر طے کر دیے گئے ہیں۔ کسی بھی امیدوار فلم کو فیچر لینتھ یعنی کم از کم 40 منٹ سے زیادہ طویل ہونا ضروری ہے۔ فلم کی زبان زیادہ تر غیر انگریزی ہونی چاہیے — کم از کم پچاس فیصد مکالمے انگریزی کے علاوہ کسی اور زبان میں ہوں۔ ساتھ ہی فلم میں درست اور آسانی سے پڑھے جانے والے انگریزی سب ٹائٹلز شامل ہونا لازمی ہے تاکہ عالمی جیوری اسے بآسانی سمجھ سکے۔
فلم کی پہلی عوامی نمائش سعودی عرب میں ایک مخصوص مدت کے اندر ہونی چاہیے — یہ مدت یکم اکتوبر 2024 سے لے کر 30 ستمبر 2025 تک مقرر کی گئی ہے۔ اس دوران فلم کو کم از کم سات دن تک لگاتار تجارتی بنیادوں پر سینما گھروں میں چلنا ضروری ہے، اور ان شوز میں ٹکٹ فروخت ہو رہے ہوں، یعنی صرف پریمیئر یا دعوتی شو شمار نہیں ہوں گے۔
ایک اور اہم شرط یہ ہے کہ فلم پر تخلیقی کنٹرول زیادہ تر سعودی شہریوں، مقامی رہائشیوں یا ایسے افراد کے پاس ہونا چاہیے جنہیں باضابطہ طور پر پناہ گزین یا پناہ حاصل کرنے کا درجہ ملا ہو۔ مزید یہ کہ اگر کوئی فلم اپنی پہلی سینما نمائش سے پہلے ٹی وی، کیبل، اسٹریمینگ پلیٹ فارمز، ڈی وی ڈی یا کسی اور مشابہہ ذریعہ پر ریلیز ہو چکی ہو، تو وہ اس مقابلے کے لیے اہل نہیں ہوگی۔
درخواست دینے والے فلم سازوں کو اپنی فلم جمع کرانے کے لیے چند لازمی مواد فراہم کرنے ہوں گے، جن میں شامل ہیں:
فلم کی ڈیجیٹل کاپی اور ایک محفوظ، پاس ورڈ سے محفوظ آن لائن دیکھنے کا لنک
کاسٹ اور عملے کی مکمل فہرست انگریزی میں
ڈائریکٹر کا مختصر تعارف اور ایک واضح تصویر
فلم کے لیے ایک منتخب کلیدی فریم جو پروموشنل آرٹ ورک کے طور پر استعمال کیا جا سکے
جب درخواست جمع کرانے کی مدت مکمل ہو جائے گی، تو آزاد کمیٹی تمام اہل فلموں کا بغور جائزہ لے گی۔ یہ جائزہ ایک منظم ووٹنگ کے عمل کے ذریعے مکمل ہوگا، اور آخر میں ایک ایسی فلم کا انتخاب کیا جائے گا جو باضابطہ طور پر 98ویں اکیڈمی ایوارڈز کے "انٹرنیشنل فیچر فلم ایوارڈ” زمرے میں سعودی عرب کی نمائندگی کرے گی۔
یہ نیا طریقہ کار نہ صرف سعودی فلمی برادری کو عالمی سطح پر اپنے کام پیش کرنے کا مساوی موقع دیتا ہے بلکہ فلم سازوں میں ایک مثبت مسابقت بھی پیدا کرے گا، جس سے معیاری اور تخلیقی فلموں کی پیداوار میں اضافہ متوقع ہے۔ فلم کمیشن کا یہ اقدام اس بات کی علامت ہے کہ سعودی عرب اب فلمی دنیا میں اپنی جگہ بنانے کے لیے سنجیدگی سے بین الاقوامی معیار اور ضوابط کو اپنا رہا ہے۔