یمن جو کئی سالوں سے خانہ جنگی، بدامنی اور انسانی المیوں کا شکار ہے، وہاں سعودی عرب کی جانب سے شروع کیے گئے مسام پروجیکٹ نے انسانی ہمدردی کی ایک نئی مثال قائم کی ہے۔ یہ پروجیکٹ ان افراد کے لیے زندگی کی امید بن چکا ہے، جو ہر لمحہ زمین میں چھپی ہوئی موت یعنی بارودی سرنگوں کے خطرے میں زندگی گزار رہے تھے۔
پچھلے ہفتے، اس مشن کے تحت یمن بھر سے 1,140 مزید بارودی سرنگیں اور دھماکہ خیز مواد کامیابی سے ہٹایا گیا۔ ان میں سے 1,090 پھٹنے سے رہ جانے والے آرڈیننس (Unexploded Ordnance)، 49 ٹینک شکن مائنز اور ایک اینٹی پرسنل مائن شامل ہے۔
سنہ 2018 میں شروع ہونے والا یہ پروجیکٹ اب تک یمن سے 509,612 بارودی سرنگیں اور دھماکہ خیز ڈیوائسز ہٹا چکا ہے۔ مسام کی ٹیمیں صرف صفائی کا کام نہیں کر رہیں، بلکہ مقامی انجینیئروں کو تربیت دینا، انہیں جدید آلات سے لیس کرنا اور دھماکوں سے متاثرہ افراد کی مدد کرنا بھی اس کا حصہ ہے۔
یہ تمام کارروائیاں نہ صرف عام شہریوں کی زندگی بچانے کے لیے اہم ہیں بلکہ یمن میں بنیادی ڈھانچے کی بحالی، کاشتکاری کی بحالی اور بے گھر افراد کی واپسی کی راہ ہموار کر رہی ہیں۔
مسام کی کوششوں کے نتیجے میں کئی علاقوں کو محفوظ قرار دیا گیا ہے، جس کی بدولت کسان دوبارہ کھیتوں کی طرف لوٹ رہے ہیں اور بے گھر خاندان اپنے گھروں کو واپس آ رہے ہیں۔ اسکول، سڑکیں، اسپتال اور دیہی علاقے دوبارہ زندگی کی رونقوں سے آباد ہو رہے ہیں۔
مسام پروجیکٹ کو نہ صرف یمن میں بلکہ عالمی سطح پر بھی سراہا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے اس منصوبے کو ایک کامیاب، منفرد اور انسان دوست ماڈل قرار دیا ہے۔