ریاض:سعودی عرب نے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (ICT) کے میدان میں دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ صکوک کیپٹل کی جولائی 2024 کی رپورٹ کے مطابق، مملکت G20 ممالک میں ICT ترقی کے اشاریے میں امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر آ گئی ہے، جب کہ ڈیجیٹل سرکاری سروسز میں دنیا بھر میں چوتھی پوزیشن حاصل کی ہے۔
یہ کامیابی ڈیجیٹل وژن، بھاری سرمایہ کاری، جدید انفراسٹرکچر اور اسٹریٹجک پالیسی سازی کا نتیجہ ہے، جو سعودی وژن 2030 کے تحت حقیقت بن رہی ہے۔
صکوک کیپٹل کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ فارس القحطانی کے مطابق، ICT شعبے کا مجموعی حجم اب 180 ارب ریال تک پہنچ چکا ہے، جب کہ گزشتہ 6 سالوں میں 93 ارب ریال کی براہ راست سرمایہ کاری کی گئی۔ اس سے 3.5 ملین گھروں میں فائبر آپٹک نیٹ ورک فراہم کیا گیا، اور 10 سے زائد قومی ڈیٹا سینٹرز قائم کیے گئے۔
سعودی عرب کا اگلا ہدف ہے مصنوعی ذہانت (AI) کے لیے خصوصی فیکٹریوں کا قیام اور اعلیٰ ویلیو ٹیک کمپنیاں جیسے ہیومن اور آلات جیسے برانڈز کو فروغ دینا۔ اسی کے ساتھ "مستقبل کی فیکٹریاں” پروگرام کے تحت 4,000 سے زائد کارخانوں کو آٹومیشن کی جانب لے جایا جا رہا ہے۔
القحطانی نے بتایا کہ سعودی عرب 1000+ میگاہرٹز اسپیکٹرم نجی شعبے کو مختص کرنے والا مشرق وسطیٰ کا اولین ملک ہے، جس نے مملکت میں 5G نیٹ ورک کے 17 فیصد تک پھیلاؤ میں کلیدی کردار ادا کیا، جب کہ MENA ریجن میں یہ اوسط صرف 3 فیصد ہے۔
اس اسپیکٹرم نے خود سعودی جی ڈی پی میں 2.4 فیصد کا حصہ ڈالا ہے، جو اس کی اقتصادی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔
ڈیجیٹل معیشت سعودی عرب کی جی ڈی پی کا 15.6 فیصد بن چکی ہے، جب کہ ICT کا حصہ 2.6 فیصد ہے۔ 2018 میں جہاں صرف 10 فِن ٹیک کمپنیاں تھیں، آج ان کی تعداد 216 سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ اس شعبے میں تیز ترین ترقی کی علامت ہے، جو مالیاتی، انڈسٹریل اور سرکاری خدمات کو نئے دور میں لے جا رہا ہے۔
القحطانی کا کہنا ہےڈیجیٹل تبدیلی اب عیاشی نہیں، بلکہ تمام شعبوں کی کارکردگی، کارگر نتائج اور مسابقت کے لیے ایک سٹریٹجک ضرورت ہے