سعودی عرب کی معروف سمندری لاجسٹکس اور شپنگ کمپنی "البحری” نے بعض غیر ملکی اور علاقائی میڈیا رپورٹس کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، جن میں الزام لگایا گیا تھا کہ کمپنی نے اسرائیل کو سمندری راستے سے سامان یا ترسیلات بھیجی ہیں۔ کمپنی کے مطابق یہ دعوے محض من گھڑت ہیں، ان کی کوئی حقیقت نہیں اور ان کا مقصد صرف کمپنی کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔
اپنے باضابطہ اعلامیے میں "البحری” نے واضح کیا کہ فلسطین کے مسئلے پر سعودی عرب کا جو تاریخی اور مستقل مؤقف رہا ہے، وہی اس کی پالیسی کا بنیادی حصہ ہے، اور کمپنی کسی بھی ایسے اقدام کی مرتکب نہیں ہو سکتی جو اس مؤقف کے خلاف ہو۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ کمپنی نے اپنے پورے آپریشنل تاریخ میں کسی بھی مرحلے پر اسرائیل کو براہِ راست یا بالواسطہ کوئی بھی ترسیل نہیں بھیجی۔
کمپنی نے مزید وضاحت کی کہ اس کی تمام شپنگ سرگرمیاں سخت نگرانی اور باقاعدہ جانچ کے عمل سے گزرتی ہیں، تاکہ ہر مرحلے پر تمام مقامی و بین الاقوامی قوانین، تجارتی ضوابط اور سمندری ترسیلات کے عالمی معیارات پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔ "البحری” کے مطابق وہ کسی بھی ایسے بیان یا خبر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتی ہے جو بدنیتی پر مبنی ہو یا اس کے وقار کو نقصان پہنچائے۔ اس موقع پر میڈیا اداروں کو بھی یاد دہانی کرائی گئی کہ درست اور مستند معلومات کے لیے صرف مصدقہ ذرائع کا سہارا لیا جائے۔
یہ کمپنی ماضی میں "سعودی نیشنل شپنگ کمپنی” (NSCSA) کے نام سے جانی جاتی تھی۔ اس وقت اس کے 22.55 فیصد حصص سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (PIF) کی ملکیت ہیں، 20 فیصد حصص سعودی ارامکو ڈیولپمنٹ کمپنی (SADCO) کے پاس ہیں جبکہ باقی 57.45 فیصد حصص سعودی اسٹاک ایکسچینج میں درج ہیں۔
گزشتہ چار دہائیوں میں "البحری” نے ایک محدود دائرے کی شپنگ کمپنی سے ترقی کرتے ہوئے عالمی سطح کی ایک بڑی سمندری لاجسٹکس فراہم کرنے والی کمپنی کا روپ دھار لیا ہے۔ آج اس کے پاس جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس 95 بحری جہازوں کا بیڑہ موجود ہے، جو دنیا بھر کی 150 سے زیادہ بندرگاہوں کو خدمات فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد نہ صرف تجارتی ترسیلات کی بروقت اور محفوظ فراہمی ہے بلکہ عالمی سطح پر سعودی عرب کی شپنگ انڈسٹری کو ایک معتبر مقام پر فائز رکھنا بھی ہے۔
"البحری” نے اپنے بیان میں ایک بار پھر دوٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ ہمیشہ سعودی عرب کے قومی مفادات، بین الاقوامی قوانین اور اپنے کاروباری اصولوں کی پابندی کرتی رہے گی، اور کسی بھی غیر مصدقہ خبر یا الزام کے ذریعے اس کے کردار پر شک کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔