ریاض :سعودی عرب میں انسداد بدعنوانی کی اتھارٹی "نزاہہ” نےحالیہ دنوں میں متعدد فوجداری مقدمات کی تفتیش کا انکشاف کیا ہے، جن میں کئی سرکاری ملازمین اور سابق ملازمین ملوث پائے گئے ہیں۔
ان مقدمات میں وزارتِ داخلہ کے 26 ملازمین،وزارتِ دفاع کے 2 ملازمین، وزارتِ مذہبی امور کا ایک ملازم اور اتھارٹی کے ایک ملازم شامل ہیں، جن پر شہریوں اور مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کو سکیورٹی چیک پوسٹوں سے غیر قانونی طریقے سے حج کی ادائیگی میں مدد فراہم کرنے کے الزامات ہیں۔
اتھارٹی نے واضح کیا کہ ہر اس شخص کے خلاف کارروائی کی جائے گی جو عوامی وسائل پر قبضہ کرے یا اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھائے، چاہے وہ ملازمت چھوڑ چکا ہو، کیونکہ مالی اور انتظامی بدعنوانی کے جرائم وقت کے ساتھ ضائع نہیں ہوتے۔ انکشافات میں ایک سابق یونیورسٹی ملازم شامل ہے جس نے ملازمت کے دوران 100,800 ریال ہتھیا لیے، جبکہ وزارتِ داخلہ کے ایک افسر نے غیر قانونی طریقے سے عارضی ورک ویزوں کی مدت بڑھانے کے بدلے رشوت لی۔
بلدیہ اور شہری دفاع کے کئی ملازمین نے شہریوں اور تجارتی اداروں سے رشوت وصول کر کے بلدیاتی جرمانے ختم کروائے۔ اسی طرح زکوٰۃ، ٹیکس اور کسٹمز اتھارٹی کے ایک افسر کو رشوت کے لیے گرفتار کیا گیا تاکہ تمباکو کی ضبط شدہ کھیپ غیر قانونی طور پر نکلوائی جا سکے۔
نیشنل واٹر کمپنی کے ایک ملازم نے بھی غیر قانونی رقم لے کر صارفین کے فون نمبرز فراہم کیے، جن سے پانی کے مسائل حل کروائے جاتے تھے۔ نزاہہ کی یہ کارروائی واضح پیغام ہے کہ سعودی حکومت بدعنوانی کے ہر پہلو پر سختی سے نظر رکھتی ہے اور کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ملازم کو قانونی چارہ جوئی سے مستثنیٰ نہیں سمجھا جائے گا