جدید سعودی معاشرت میں ایک ایسے جذبے کی مثال سامنے آئی ہے جو خاندانی تعلقات میں قربانی، ایثار اور محبت کی نئی تعریف قائم کرتا ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سعودی عرب میں مقیم ایک شخص نے اپنی بیمار اہلیہ کو زندگی کا تحفہ دینے کے لیے نہ صرف خود اپنے جسم کا ایک اہم عضو عطیہ کیا بلکہ اس کی پہلی بیوی نے بھی ایسی قربانی دے کر سب کو حیران کردیا جو عام حالات میں سوچنا بھی مشکل ہے۔
یہ کہانی دراصل ایک ایسے خاندان کی ہے جہاں دوسری بیوی شدید طبی مسائل میں مبتلا تھی۔ برسوں سے جگر اور گردے کے مہلک امراض نے اس کی زندگی کو کمزور اور بے بس کر رکھا تھا۔
ڈاکٹروں نے واضح کر دیا تھا کہ مکمل صحت یابی کے لیے پہلے جگر کی پیوندکاری اور اس کے بعد گردے کی ٹرانسپلانٹیشن ضروری ہے۔ بیماری بڑھتی جارہی تھی اور حالات اس نہج پر پہنچ گئے تھے کہ فوری آپریشن کے بغیر زندگی کا سلسلہ برقرار رکھنا ممکن نہ تھا۔
ایسے میں پہلی بیوی نورہ الشمری نے ایک ایسا قدم اٹھایا جو معاشرتی روایات اور عام سوچ سے بالاتر تھا۔ اس نے خود رضاکارانہ طور پر یہ پیشکش کی کہ وہ اپنی سوتن کو جگر کا ایک حصہ عطیہ کرے گی۔
اس کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے پیچھے نہ کوئی دباؤ تھا اور نہ ہی کوئی مجبوری، بلکہ یہ اللہ کی رضا، خالص انسانیت اور دل کی گہرائیوں سے اٹھنے والے ہمدردی کے جذبے کا نتیجہ تھا۔ نورہ الشمری نے بتایا کہ اس نے کبھی دوسری بیوی کو دشمن یا حریف نہیں سمجھا بلکہ ایک بہن کے طور پر اس کا ساتھ دیا۔ اس کے مطابق، تغرید السعدی ہمیشہ اس کے بچوں سے محبت و شفقت سے پیش آتی رہی ہے اور اسی خلوص نے اس رشتے میں احترام اور قربت کو مضبوط بنایا۔
پہلی سرجری کامیابی سے مکمل ہوئی اور جگر کے عطیے نے دوسری بیوی کی زندگی میں نئی امید جگا دی۔ تاہم، علاج ابھی مکمل نہیں تھا۔ جگر کی پیوندکاری کے بعد ڈاکٹرز نے گردے کی فوری پیوندکاری کی بھی سفارش کر دی۔
اس موقع پر شوہر نے خود میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کہا کہ جب مجھے بتایا گیا کہ گردہ عطیہ کرنا ضروری ہے، تو میں نے بلا تردد اپنا گردہ اپنی شریک حیات کو دینے کا ارادہ کر لیا۔ اس کے مطابق، شریک زندگی کو دوبارہ صحت مند دیکھنا اس کے لیے سب سے بڑی خوشی تھی، اور گردہ عطیہ کرنا اس محبت کا عملی اظہار تھا جو اس نے اپنی بیوی کے لیے دل میں رکھی تھی۔
دوسری بیوی تغرید السعدی نے ان دونوں قربانیوں پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پچھلے سات برسوں سے ان امراض کا سامنا کر رہی تھی۔ بیماری کے دوران جسمانی درد کے ساتھ ساتھ ذہنی دباؤ بھی بڑھتا رہا، لیکن اس کے شوہر اور پہلی بیوی نے جو ساتھ اور حوصلہ دیا، اس نے زندگی کی جدوجہد کو آسان بنا دیا۔
دونوں آپریشنز کی کامیابی کے بعد اس نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ پہلے سے بہتر محسوس کر رہی ہے اور اس کی صحت بحالی کی جانب گامزن ہے۔ تغرید نے کہا کہ نورہ الشمری اور اپنے شوہر کے لیے وہ ہمیشہ دعاگو رہے گی کیونکہ انہوں نے اپنی جان کا ایک حصہ دے کر اسے نئی زندگی عطا کی۔
یہ واقعہ سعودی سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگیا اور لوگوں نے اسے ایثار اور محبت کی ایک انوکھی داستان قرار دیا۔ صارفین نے اس خاندان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ مثال ثابت کرتی ہے کہ خلوص اور ہمدردی کے رشتے خون کے رشتوں سے بھی بڑھ کر ہو سکتے ہیں۔ بظاہر پیچیدہ ازدواجی رشتوں میں بھی اگر نیت صاف ہو اور دل میں انسانیت کا جذبہ زندہ ہو تو دشمنی کی جگہ قربت اور تلخی کی جگہ شفقت لے سکتی ہے۔