عالمی سیاست میں جاری پیچیدہ منظرنامے کے تناظر میں سعودی عرب نے ایک مرتبہ پھر اس بات پر زور دیا ہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ کا حل صرف اور صرف مذاکرات اور پرامن راستوں سے ہی نکل سکتا ہے۔ مملکت کی وزارتِ خارجہ نے اپنے تازہ بیان میں واضح کیا کہ سعودی عرب نہ صرف تمام سفارتی کاوشوں کی تائید کرتا ہے بلکہ ایسے ہر قدم کی مکمل حمایت جاری رکھے گا جو اس تباہ کن تنازعے کو ختم کرنے اور خطے میں دیرپا سکون قائم کرنے کا ذریعہ بنے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ "مملکت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ عالمی سطح پر پیدا ہونے والے اختلافات اور تنازعات کو تشدد یا طاقت کے بجائے مذاکرات اور گفت و شنید کے ذریعے ہی ختم کیا جانا چاہیے۔” اس موقع پر خاص طور پر امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ "الاسکا سمٹ میں دونوں عالمی رہنماؤں کو ایک جگہ جمع کرنا قابلِ تعریف ہے اور سعودی عرب اس کوشش کا خیر مقدم کرتا ہے۔”
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان الاسکا میں ایک تفصیلی نشست منعقد ہوئی تھی۔ تقریباً تین گھنٹے جاری رہنے والی اس ملاقات کے بعد ٹرمپ نے میڈیا کو بتایا کہ مذاکرات کو وہ "انتہائی نتیجہ خیز” سمجھتے ہیں، تاہم اس دوران کوئی حتمی معاہدہ طے نہیں پایا۔
اس ملاقات کے بعد ٹرمپ نے ایک اہم اور متنازع بیان بھی دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کو حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے روس کے ساتھ امن معاہدے پر پہنچنے کی ضرورت ہے۔ ٹرمپ کے مطابق "روس ایک بڑی طاقت ہے، جب کہ یوکرین اتنی قوت نہیں رکھتا، لہٰذا دانشمندی اسی میں ہے کہ دونوں ممالک جنگ کے بجائے امن کا راستہ اپنائیں۔”
دوسری جانب امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے انکشاف کیا ہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی جلد ہی واشنگٹن کا دورہ کریں گے جہاں ان کی ملاقات صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متوقع ہے۔ یہ ملاقات بظاہر ایک ایسے وقت میں ہوگی جب ٹرمپ نے جنگ بندی کے محدود تصور کے بجائے ایک جامع اور دیرپا امن معاہدے کی وکالت شروع کر دی ہے۔
واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان یہ تباہ کن جنگ 2022 میں روسی افواج کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس نے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پوری دنیا کی معیشت اور سلامتی پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے مختلف ممالک نے وقتاً فوقتاً ثالثی اور مصالحت کی کوششیں کی ہیں، تاہم کوئی ٹھوس اور پائیدار نتیجہ تاحال سامنے نہیں آیا۔ سعودی عرب کا موقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ دنیا بھر میں امن قائم کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو مل جل کر ایک مربوط اور منصفانہ حکمتِ عملی اختیار کرنی ہوگی۔
سعودی وزارت خارجہ کے تازہ بیان نے ایک بار پھر یہ واضح کر دیا ہے کہ مملکت نہ صرف اس جنگ کے خاتمے کی خواہاں ہے بلکہ وہ عالمی امن کے لیے اٹھائے گئے ہر مثبت قدم کے ساتھ کھڑی ہے۔