ریاض :سعودی عرب ایک نئی ثقافتی تاریخ رقم کرنے جا رہا ہےجنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین معالی المستشار ترکی آل الشیخ نے آنے والے ریاض سیزن 2025 کی خصوصی تفصیلات کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اس سال کا سیزن عرب دنیا کے سب سے بڑے تخلیقی سنگم میں تبدیل ہونے جا رہا ہے اور اس بار مرکزِ نگاہ ہے شامی فن و ثقافت۔
ریاض سیزن 2025 میں شامی ڈرامہ، تھیٹر، موسیقی اور فنونِ لطیفہ کو بھرپور نمائندگی دی جا رہی ہے، جسے شامی تخلیقی صلاحیتوں کی بڑے پیمانے پر واپسی قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ پہل صرف ایک فنی شرکت نہیں بلکہ ایک ثقافتی احیاء ہے، جو شامی فنکاروں کو خطے کے سب سے بڑے تفریحی پلیٹ فارم پر اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا سنہری موقع فراہم کرے گی۔
شامی فنکاروں نے اس اقدام کو "تاریخی اور امید افزا” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پہل شامی فن کی اس شناخت کو بحال کرے گی جو گزشتہ کئی برسوں سے بحرانوں اور جنگ کے باعث دب کر رہ گئی تھی۔ اداکار رشید عساف نے "العربیہ ڈاٹ نیٹ” سے بات کرتے ہوئے کہایہ پہل شامی ڈرامے کی عظمت میں اضافہ کرے گی۔ ہمیں امید ہے کہ اس سے تفریح، تخلیق اور سماجی اثرات میں دوگنا نفع حاصل ہوگا۔
اداکار سلم حداد نے بھی سعودی عرب کے اس اقدام کو محبت اور تخلیقی حمایت کی انتہا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف فن کے لیے بلکہ عرب یکجہتی کے لیے ایک روشن مثال ہے۔ سعودی عرب ثقافت اور فنون کو اپنی نرم طاقت کے طور پر استعمال کر رہا ہے جو کہ ویژن 2030 کا ایک اہم ستون ہے۔
ریاض سیزن میں شامی فن کی شرکت دراصل عرب عوام کے درمیان ٹوٹے ہوئے ثقافتی رشتوں کو دوبارہ جوڑنے کی ایک سنجیدہ اور دیرپا کوشش ہے۔ اس اقدام سے شامی فنکاروں کو اعلیٰ معیار کے پروڈکشنز تیار کرنے اور وسیع سامعین تک رسائی حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔
یہ نہ صرف شامی فن کی نئی جہتوں کو اجاگر کرے گا بلکہ سعودی عرب کو ایک علاقائی ثقافتی مرکز کی حیثیت بھی دے گا۔ یہ ایک ایسا پُل بن رہا ہے جو نہ صرف عرب تخلیقی صلاحیتوں کو جوڑتا ہے بلکہ خطے کے ثقافتی منظرنامے کو بھی ایک نئی جہت عطا کرتا ہے۔