دنیا کی بلند ترین عمارت کا تاج اب جلد دبئی کے برج الخلیفہ سے چھننے والا ہے، کیونکہ سعودی عرب کے شہر جدہ میں زیرتعمیر جدہ ٹاور 2028 تک مکمل ہونے جا رہا ہے۔ عالمی شہرت یافتہ آرکیٹیکچر فرم ایڈرین اسمتھ + گورڈن گِل آرکیٹیکٹس کے مطابق، یہ بلند و بالا عمارت اگست 2028 تک آسمان کو چھو رہی ہوگی، جس کی اونچائی 3280 فٹ (تقریباً 1 کلومیٹر) سے زائد ہوگی۔ یاد رہے کہ اسی فرم نے برج الخلیفہ کو بھی ڈیزائن کیا تھا۔
اس وقت دنیا کی سب سے بلند عمارت، برج الخلیفہ، 2722 فٹ بلندی کے ساتھ دبئی کی پہچان بنی ہوئی ہے، لیکن جدہ ٹاور کے مکمل ہوتے ہی یہ ریکارڈ ٹوٹ جائے گا۔ جولائی 2025 تک اس کی 69 منزلیں مکمل ہو چکی ہیں، جبکہ کل 170 منزلوں پر مشتمل یہ ٹاور 59 تیز رفتار لفٹوں، دنیا کی بلند ترین آبزرویٹری (اسکائی ٹیرس)، لگژری ہوٹل، دفاتر، رہائشی اپارٹمنٹس، اور دیگر کئی جدید سہولیات کا مرکز ہوگا۔
یہ عمارت نہ صرف سعودی عرب کے 20 ارب ڈالرز کے جدہ اکنامک سٹی پروجیکٹ کا قلب ہے، بلکہ سعودی وژن 2030 کا ایک شان دار مظہر بھی ہے، جو مملکت کو دنیا کے معاشی و سیاحتی نقشے پر نمایاں کرتا ہے۔ گورڈن گِل کے مطابق اس ٹاور کا جدید و پائیدار ڈیزائن توانائی کی بچت، سورج کی شعاعوں سے تحفظ، اور ماحول دوست تعمیراتی فلسفے کی بھرپور عکاسی کرتا ہے۔
عمارت کی تعمیر کا آغاز 2013 میں ہوا تھا لیکن 2018 میں کچھ تکنیکی اور انتظامی وجوہات کے باعث اسے روک دیا گیا، جبکہ کووِڈ 19 کے دوران کام مکمل طور پر بند رہا۔ تاہم مئی 2024 میں تعمیراتی ٹیم نے اعلان کیا کہ منصوبے کو دوبارہ زندہ کیا جا رہا ہے اور جنوری 2025 میں کام کا باضابطہ آغاز کر دیا گیا۔
جدہ ٹاور، جو خلا سے بھی نمایاں نظر آتا ہے، صرف ایک عمارت نہیں بلکہ یہ سعودی عرب کے عالمی عزائم اور معاشی ترقی کا بلند مرتبت نشان بنتا جا رہا ہے۔