سعودی عرب میں زیرِ تعمیر جدہ ٹاور جدید فنِ تعمیر کی دنیا میں ایک نیا باب رقم کرنے جا رہا ہے۔ ایک ہزار میٹر سے زائد بلندی کے ساتھ یہ دنیا کی پہلی عمارت ہوگی جو ایک کلومیٹر کی حد عبور کرے گی اور دبئی کے برج خلیفہ سے تقریباً 172 سے 180 میٹر زیادہ بلند ہوگی، جس کے بعد دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز سعودی عرب کے حصے میں آجائے گا۔
جدہ ٹاور کا تصور پہلی بار 2008ء کے اواخر میں پیش کیا گیا تھا، جب سعودی عرب نے عالمی سطح پر ایک علامتی اور تاریخی عمارت تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے لیے جدہ کو منتخب کیا گیا، جو بحیرۂ احمر کے ساحل پر واقع ہے اور مکہ مکرمہ کا اہم دروازہ سمجھا جاتا ہے۔ ٹاور، جدہ اکنامک سٹی کے مرکزی علاقے میں تعمیر کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد نہ صرف ملکی معیشت کو مضبوط بنانا بلکہ شہر کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کرنا بھی ہے۔
اس شاندار منصوبے کی شروعات میں اسے کنگڈم ٹاور کے نام سے جانا گیا اور اس کی سرپرستی کنگڈم ہولڈنگ کمپنی نے کی، جس کی قیادت شہزادہ الولید بن طلال کر رہے تھے۔ اس کی ڈیزائننگ شکاگو کی معروف فرم ایڈرین اسمتھ + گورڈن گل آرکیٹیکچر نے کی جبکہ انجینئرنگ کی ذمہ داری عالمی شہرت یافتہ ادارے تھورنٹن ٹوماسیٹی کو سونپی گئی۔ جدہ ٹاور کا ڈیزائن صحرا کے پودوں سے متاثر ہے، جو نہ صرف خوبصورتی بلکہ ہوا کے دباؤ کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے، جبکہ اس کی تکونی بنیاد اور پتلا ڈھانچہ سخت موسمی حالات، شدید گرمی اور تیز ہواؤں کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔
تعمیراتی کام جنوری 2025ء میں دوبارہ شروع ہوا اور اب کام کی رفتار بے حد تیز ہو چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق ہر تین سے چار دن میں ایک نیا فلور مکمل ہو رہا ہے، جبکہ اب تک عمارت کی تقریباً 80 منزلیں تعمیر ہو چکی ہیں۔ منصوبے کے مطابق 2028ء تک یہ شاندار عمارت مکمل ہونے کی توقع ہے۔
جدہ ٹاور کو ایک مکمل ’عمودی شہر‘ (Vertical City) کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس میں 160 سے زائد منزلیں اور تقریباً 252 فلورز ہوں گے، جن میں ہوٹل، رہائشی اپارٹمنٹس، دفاتر، ریٹیل اسپیس، فلاحی سہولیات اور دنیا کے بلند ترین مشاہداتی پلیٹ فارم شامل ہیں۔ نچلے اور درمیانی حصے میں ایک لگژری فائیو اسٹار ہوٹل قائم کیا جائے گا، جس میں 180 سے 200 کمرے اور سوئٹس ہوں گی، اسپا، سوئمنگ پولز اور ریسٹورنٹس کے ساتھ جدہ شہر اور بحیرۂ احمر کے شاندار مناظر دستیاب ہوں گے۔
ہوٹل کے اوپر 120 سے زائد اپارٹمنٹس بزنس مسافروں اور طویل قیام کرنے والوں کے لیے مخصوص ہوں گے، اس کے بعد مستقل رہائشی حصے میں 300 سے زائد لگژری اپارٹمنٹس، پینٹ ہاؤسز اور شاہی سوٹس بنائے جائیں گے۔ رہائشیوں کے لیے نجی جم، پولز، لاؤنجز اور اسکائی لابیز جیسی سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔ سات منزلوں پر مشتمل کلاس اے دفاتر، شاپنگ ایریاز، کیفے، ریسٹورنٹس، کانفرنس ہالز، پارکنگ اور ثقافتی مراکز بھی اس عظیم الشان منصوبے کا حصہ ہوں گے۔
سب سے نمایاں خصوصیت دنیا کا بلند ترین عوامی مشاہداتی پلیٹ فارم ہے، جو تقریباً 630 میٹر کی بلندی پر قائم کیا جائے گا۔ اس کے اوپری حصے میں ایک کھلا اسکائی ٹیرس بھی ہوگا، جس کا قطر تقریباً 30 میٹر ہے، جہاں سے انتہائی بلندی پر کھڑے ہو کر پورے شہر اور افق کے دلکش نظارے دیکھے جا سکیں گے۔
جدہ ٹاور نہ صرف سعودی عرب بلکہ پوری دنیا میں فنِ تعمیر اور شہری ترقی کا ایک تاریخی شاہکار بننے جا رہا ہے، جو مستقبل میں ایک عالمی علامت کی حیثیت اختیار کرے گا۔
