ریاض: سعودی عرب کے وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے کہا ہے کہ مملکت نے اگلے سال کے دوران ریاض ٹرین منصوبے کے ساتویں مرحلے پر عمل درآمد کا ہدف مقرر کر لیا ہے، جو جدید اور پائیدار شہری ٹرانسپورٹ کے فروغ کی جانب ایک اور اہم قدم ہے۔
وزارت اطلاعات کی حکومتی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سلمان الدوسری نے بتایا کہ القدیہ منصوبے سے متعلق میڈیا مواد کو سال کے دوسرے نصف حصے کے دوران عالمی سطح پر 27 ارب سے زائد مرتبہ دیکھا گیا، جو سعودی عرب کے میگا پروجیکٹس میں عالمی دلچسپی کا واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ڈیجیٹل گورنمنٹ انڈیکس میں عالمی سطح پر دوسری پوزیشن پر آ گیا ہے، جبکہ سعودی خاندانوں میں گھروں کی ملکیت کی شرح 2016 میں 47 فیصد سے بڑھ کر 65.4 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو معاشی استحکام اور رہائشی سہولیات میں بہتری کی عکاسی کرتی ہے۔
سعودی وزیر اطلاعات کے مطابق مملکت میں انسان کی اوسط عمر 79.7 سال تک پہنچ گئی ہے، جبکہ 2016 میں یہ 74 سال تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اعداد و شمار معیارِ زندگی، صحت کے نظام اور طبی سہولیات میں نمایاں بہتری کا ثبوت ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سعودی نوجوانوں نے مصنوعی ذہانت کے عالمی مقابلوں میں 26 ایوارڈز حاصل کر کے دنیا بھر میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی ہے، جبکہ سعودی طلبہ نے ایک سال کے دوران 400 سے زائد عالمی ایوارڈز اپنے نام کیے۔
سلمان الدوسری نے وزارت اطلاعات اور وزارت تعلیم کی شراکت داری سے ’’میڈیا ٹیلنٹڈ اسکول‘‘ منصوبے کے آغاز کا بھی اعلان کیا، جو قومی صلاحیتوں کو فروغ دینے اور مستقبل کی میڈیا قیادت تیار کرنے کے فریم ورک کا حصہ ہے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ریاض ٹرین منصوبے نے عالمی سطح پر ایک بڑی کامیابی اس وقت حاصل کی جب اسے باضابطہ طور پر گینز ورلڈ ریکارڈز میں 176 کلومیٹر طویل دنیا کے سب سے طویل مکمل خودکار (بغیر ڈرائیور) ٹرین نیٹ ورک کے طور پر تسلیم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی جدید، اسمارٹ اور پائیدار ٹرانسپورٹ نظام کی ترقی میں سعودی عرب کی تیز رفتار پیش رفت کی عکاس ہے۔
ریاض ٹرین دارالحکومت کے پبلک ٹرانسپورٹ منصوبے کا اہم حصہ ہے، جو 6 مربوط راستوں اور 85 اسٹیشنز پر مشتمل ہے۔ یہ منصوبہ جدید ترین ٹیکنالوجی کے تحت مکمل طور پر بغیر ڈرائیور چلایا جاتا ہے، جس کا کنٹرول مرکزی کنٹرول رومز سے کیا جاتا ہے۔
یہ نظام اعلیٰ درستی، سلامتی اور عالمی معیار کے مطابق آپریشن کو یقینی بناتا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریاض کا پبلک ٹرانسپورٹ نیٹ ورک (ٹرین اور بسیں) شہر میں ٹریفک دباؤ کم کرنے، معاشی و تعمیراتی ترقی، سماجی روابط اور ماحولیاتی بہتری میں اہم کردار ادا کرے گا اور معاشرے کے تمام طبقات کے لیے رسائی کو مزید آسان بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کامیابیاں ریاض شہر کے لیے رائل کمیشن کی اس حکمت عملی کا ثبوت ہیں جو اسمارٹ سٹی، پائیدار شہری نقل و حمل اور جدید انفراسٹرکچر کی ترقی پر مبنی ہے، جبکہ یہ تمام منصوبے سعودی ویژن 2030 کے اہداف کے حصول میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
