یمنی قیادت کونسل کے صدر رشاد العیلیمی نے یمنی عوام کی حمایت اور ملک میں کشیدگی کم کرنے کے لیے سعودی عرب کے اصولی موقف اور سنجیدہ کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی کردار یمن میں ریاستی قانونی مرکز کے تحفظ اور امن و استحکام کے قیام کے لیے نہایت اہم ہے۔
رشاد العیلیمی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم یمن میں کشیدگی کم کرنے اور ریاستی قانونی مرکز کے تحفظ کے لیے سعودی عرب کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ہم سعودی عرب کے ساتھ شراکت داری اور قومی صف بندی کو متحد کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں تاکہ یمنی عوام کی توقعات اور امیدوں کو پورا کیا جا سکے۔
اس سے قبل یمنی حکومت نے سعودی وزارت خارجہ کے اس بیان کا بھی خیر مقدم کیا تھا جس میں حضرموت اور المہرہ کی حالیہ صورتحال پر روشنی ڈالی گئی اور یمن میں امن کے عمل کو آگے بڑھانے میں سعودی عرب کے قائدانہ کردار کو سراہا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کے تعاون سے، یمن میں امن و استحکام کے فروغ اور بحرانوں کو شراکت داری، ذمہ داری اور تدبر کے ساتھ حل کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، تاکہ حالات کو دوبارہ معمول پر لایا جا سکے۔
یمنی حکومت نے سعودی وزارت خارجہ کے بیان کو واضح، متوازن اور ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے حضرموت اور المہرہ میں پیدا ہونے والی تازہ کشیدگی کے حوالے سے اس موقف کو سراہا۔ حکومت نے جنوبی علاقوں میں کشیدگی کے بارے میں بھی ریاست کے اصولی موقف کا اعادہ کیا اور وہاں کے جائز مطالبات کی حمایت پر زور دیا، جنہیں تاریخی، سماجی اور حقوقی اہمیت کا حامل ایک منصفانہ مسئلہ قرار دیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ حکومت اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریوں کی مکمل ادائیگی کے لیے پرعزم ہے اور تمام صوبوں میں بلا امتیاز عوام کی خدمت جاری رکھے گی۔ حکومت نے واضح کیا کہ غیر معمولی چیلنجز اور مشکل حالات کے باوجود بنیادی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا اور ریاستی اداروں کے معمول کے امور کو برقرار رکھا جائے گا۔
یمنی حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ اس کی اولین ذمہ داری شہریوں کے مفادات کا تحفظ، ان کی مشکلات میں کمی اور انہیں کسی بھی تنازع یا کشیدگی سے دور رکھنا ہے۔ حکومت نے پیشہ ورانہ اور ذمہ دارانہ طرزِ عمل کے ساتھ کام جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ ریاست سب کے لیے ایک جامع اور غیر جانبدار مرجع کے طور پر قائم رہے۔
حکومت نے سعودی عرب کی قیادت میں کیے جانے والے تمام اقدامات کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ قومی مفاد کو ترجیح دینا، ضبط نفس اختیار کرنا اور فوری طور پر کشیدگی کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے، تاکہ معاشرتی امن و سلامتی بحال ہو، قومی صف بندی مضبوط بنے اور حوثی دہشت گرد ملیشیاؤں اور ان کے حمایتی نیٹ ورکس کے خلاف جاری وجودی جدوجہد کو مؤثر انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔
