اسلام آباد:پاکستان نے افغانستان کےصوبہ پکتیکامیں تین افغان کرکٹرزکی ہلاکت سے متعلق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے بیان کو جانبدارانہ اور قبل از وقت قرار دیتے ہوئے فوری تصحیح کا مطالبہ کیا ہے۔
افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) نے جمعہ، 17 اکتوبر کو ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ پکتیکا میں ایک مبینہ حملے میں تین مقامی کرکٹر کبیر، سبغت اللہ اور ہارون مارے گئے۔
اے سی بی نے الزام لگایا کہ یہ حملہ پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے کیا گیا بزدلانہ اقدام تھا، اور اسی بنیاد پر اس نے متاثرین کےاحترام میں آئندہ ماہ پاکستان میں شیڈول سہ فریقی سیریز سےدستبرداری کا اعلان بھی کردیا۔
واقعے کے بعد آئی سی سی کے سربراہ جے شاہ نے ہفتے کی شام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے افغان کرکٹ بورڈ سے یکجہتی کا اظہارکیاجس پر پاکستان نے سخت ردعمل دیا۔
وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان آئی سی سی کے متعصبانہ اور قبل از وقت بیان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی سی سی نے افغان کرکٹرز کی ہلاکت کے دعوے کی کوئی آزادانہ تصدیق نہیں کی اور بغیر شواہد کے الزامات کو ثابت شدہ حقیقت کے طور پر پیش کیا۔
پاکستان نے زور دیا ہے کہ عالمی ادارے کو اپنے بیان کی فوری درستی کرنی چاہیے، کیونکہ جے شاہ کے مؤقف کے اعادے پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
عطا تارڑ کے مطابق آئی سی سی، جے شاہ، اور افغان کرکٹ بورڈ کے بیانات ایک منظم مہم کا حصہ دکھائی دیتے ہیں، جس سے ادارے کی غیر جانبداری پر سنگین سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ کھیل کو سیاست سے آلودہ نہیں کیا جانا چاہیے، اور آئی سی سی کو اپنی ساکھ، شفافیت، اور غیر جانبداری بحال کرنے کے لیے غیر مصدقہ دعوؤں سے گریز کرنا ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ کسی ملک کے دباؤ میں آکر فیصلہ سازی بین الاقوامی کھیل کے وقار کو مجروح کرتی ہے۔
پاکستانی عسکری ذرائع کے مطابق جمعے کے روز افغان سرزمین سے پاکستان کے اندر متعدد دہشتگرد حملوں کے بعد پاکستانی فوج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے شمالی اور جنوبی وزیرستان سے متصل افغان سرحدی علاقوں میں حافظ گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔
ان حملوں میں عسکری ذرائع کے مطابق گل بہادر گروپ کی قیادت سمیت 70 سے زائد جنگجو مارے گئے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق یہ کارروائیاں پاکستان کی انسدادِ دہشتگردی حکمتِ عملی کا حصہ تھیں، تاہم افغان کرکٹ بورڈ کے سیاسی رنگ میں رنگے بیانات نے کھیل اور سفارتکاری کے درمیان ایک نئی کشیدگی پیداکردی ہے۔
بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کابیان ایسے موقع پرسامنے آیاہےجب پاکستان اورافغانستان کے تعلقات میں تناؤبڑھ چکاہے۔
اگرعالمی کرکٹ تنظیم نے اپنا مؤقف واضح نہ کیا تویہ تنازع کھیل کی عالمی سیاست میں ایک نیابحران جنم دےسکتا ہے۔
