منامہ:بحرین کےشہرسخیر میں بدھ کی شب تیسرے ایشیائی یوتھ گیمز (Asian Youth Games) کا رنگا رنگ اور شاندار افتتاحی پروگرام منعقد ہوا، جس نے ایشیا بھر کے نوجوان کھلاڑیوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کر دیا۔ اس تاریخی ایونٹ میں 45 ایشیائی ممالک اور خطوں سے 4 ہزار سے زائد نوجوان ایتھلیٹس شریک ہیں جو 26 مختلف کھیلوں کے 232 مقابلوں میں اپنی مہارت کا مظاہرہ کریں گے۔
یہ ایونٹ، جو 22 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک جاری رہے گا، ایشین یوتھ گیمز کی تاریخ کا سب سے بڑا ایڈیشن ہے۔ اس میں 4 ہزار 74 کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں، جن میں 2 ہزار 425 مرد اور 1 ہزار 649 خواتین شامل ہیں۔ اس سے قبل 2013ء میں نانجنگ اور 2009ء میں سنگاپور میں منعقد ہونے والے گیمز میں کھلاڑیوں کی تعداد اس سطح تک نہیں پہنچی تھی۔
تقریبِ افتتاح کا باقاعدہ آغاز شیخ ناصر بن حمد الخلیفہ، جو بحرین کے بادشاہ کے نمائندہ اور جنرل اتھارٹی فار اسپورٹس کے چیئرمین ہیں، نے کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ بحرین کے لیے یہ ایک اعزاز کی بات ہے کہ وہ نوجوان نسل کے لیے ایشیا کی تاریخ کا سب سے بڑا کھیلوں کا ایونٹ منعقد کر رہا ہے۔
شیخ خالد بن حمد الخلیفہ، جو سپریم کونسل فار یوتھ اینڈ اسپورٹس کے فرسٹ ڈپٹی چیئرمین ہیں، نے کہا کہ یہ گیمز اس بات کی علامت ہیں کہ کھیل قوموں کے درمیان اتحاد، بھائی چارے اور امن کا پل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مقابلے ایشیا کے ان نوجوانوں کے لیے ایک پلیٹ فارم ہیں جو کل کے اولمپک چیمپئنز بنیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بحرین نے تمام اداروں کے باہمی تعاون سے صرف آٹھ ماہ میں اس بڑے پیمانے کے ایونٹ کی میزبانی ممکن بنائی ہے، جو ملک کی انتظامی صلاحیت، کھیلوں سے وابستگی اور ایشیائی یکجہتی کی مثال ہے۔
اولمپک کونسل آف ایشیا (OCA) کے فرسٹ وائس پریذیڈنٹ ٹموتھی فوک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحرین نے مختصر وقت میں اس ایونٹ کو بحال کر کے تاریخ رقم کی ہے۔ انہوں نے کہا
یہ ایشیا کے سب سے بڑے یوتھ گیمز ہیں جو نوجوانوں کی توانائی، جوش اور اتحاد کی علامت ہیں۔ عمر کا یہ دور، 14 سے 17 سال، وہ مرحلہ ہے جہاں لیجنڈز جنم لیتے ہیں۔ بحرین 2025 ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، کیونکہ یہاں سے مستقبل کے ایشیائی اور اولمپک ہیروز اپنا سفر شروع کریں گے۔
ایشیا بھر سے آنے والی ٹیموں میں چین کی ٹیم سب سے بڑی ہے، جس کا 435 رکنی دستہ بحرین پہنچا ہے، جن میں 293 کھلاڑی (148 خواتین اور 145 مرد) شامل ہیں۔ وہ 20 مختلف کھیلوں کے 191 ایونٹس میں حصہ لے رہے ہیں، جن میں ایتھلیٹکس، تیراکی، باکسنگ اور 3×3 باسکٹ بال شامل ہیں۔ افتتاحی تقریب میں چین کے وانگ وین جن (Taekwondo) اور ژو یی فان (Handball) نے ملک کا پرچم اٹھایا۔
افتتاحی تقریب میں رنگا رنگ ثقافتی پروگرام، موسیقی، روشنیوں کے مظاہرے اور آرٹسٹک پرفارمنسز پیش کی گئیں، جنہوں نے بحرین کی ثقافت، روایت اور جدید ترقی کا حسین امتزاج پیش کیا۔ تقریب کا سب سے یادگار لمحہ وہ تھا جب مشعلِ ایشیا کو اسٹیڈیم میں روشن کیا گیا، جو امید، امن اور دوستی کی علامت ہے۔
ٹموتھی فوک نے رضاکاروں، ناظرین، میڈیا اور اسپانسرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ تمغے جیتنا اہم ہے، مگر دوستی اور تجربات جو یہاں قائم ہوں گے، وہ زندگی بھر یاد رہیں گے۔
بحرین میں منعقدہ یہ گیمز نہ صرف کھیلوں کا جشن ہیں بلکہ ایشیا کے نوجوانوں کے درمیان اتحاد، ہم آہنگی اور کھیلوں کے ذریعے امن کے فروغ کا پیغام بھی ہیں۔ یہ ایونٹ یقیناً آنے والے برسوں میں ایشیائی کھیلوں کے منظرنامے پر نئی تاریخ رقم کرے گا۔
