مالکِ فرنچائز ملتان سلطانز علی ترین اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان تنازعہ تیزی سے شدت اختیار کر چکا ہے۔ پی سی بی نے علی ترین کو ایک قانونی نوٹس بھیجا تھا جس میں کہا گیا کہ تنقیدی بیانات واپس لیے جائیں، معافی مانگی جائے اور فرنچائز معاہدہ ریٹریکٹ کیا جائے اس کے ساتھ یہ دھمکی بھی دی گئی کہ معاہدہ منسوخ کیا جا سکتا ہے اور مالک کو بلیک لسٹ کیا جا سکتا ہے۔
علی ترین نے سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو پیغام میں اس نوٹس کو “دھمکی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ کسی دباؤ یا دھمکی سے جھکنے والے نہیں۔ اُنہوں نے کہا:اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میں دھمکیوں سے خاموش ہو جا وں گا، تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔ میں پی ایس ایل سے محبت کرتا ہوں، یہ لیگ پاکستان کی ہے لیکن مسائل چھپانے سے نہیں، بات کرنے سے حل ہوں گے۔
علی ترین نے بتایا کہ پی ایس ایل مینجمنٹ نے ان سے رابطہ بھی نہیں کیا، کوئی میٹنگ، ای میل یا بات چیت نہیں ہوئی بلکہ براہِ راست نوٹس بھیج دیا گیا۔ اُن کا کہنا تھااگر قابل لوگوں کی شمولیت کا مطالبہ کرنے پر معافی مانگنی ہے، تو مانگ لیتا ہوں۔ اگر افتتاحی تقریب پر تنقید جرم ہے، تو اس کی بھی معافی مانگ لیتا ہوں۔”
پی سی بی کے مطابق ملتان سلطانز کو 10 سالہ معاہدے کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کیا گیا ہے، اور یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فرنچائز نے سوشل میڈیا پر لیگ کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی مہم چلائی، جس کا مقصد لیگ کی آئندہ ویلیو ایشن متاثر کرنا تھا۔
اگر فرنچائز نے تسلی بخش جواب نہ دیا تو معاہدے کی منسوخی اور مالک کی بلیک لسٹنگ کا خطرہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تنازع صرف ایک فرنچائز اور بورڈ کا جھگڑا نہیں بلکہ پاکستان سپر لیگ کے مستقبل کے لیے ایک سنگین آزمائش ہے، کیونکہ فرنچائز مالکان اور بورڈ کے درمیان کشیدگی لیگ کی ساکھ، سرمایہ کاری اور درجہ بندی کو براہِ راست متاثر کر سکتی ہے۔
