سعودی عرب آئندہ برسوں میں عالمی ٹینس کی تاریخ کا ایک نیا باب رقم کرنے جا رہا ہے۔ مملکت نے 2028 سے ایک نئے اور توسیع شدہ اے ٹی پی ماسٹرز 1000 ٹورنامنٹ کی میزبانی کا اعلان کر کے دنیا کو حیران کر دیا ہے، جو کہ اس عالمی معیار کے ٹینس مقابلوں کی سیریز میں کئی دہائیوں بعد پہلی بڑی توسیع ہوگی۔ یہ فیصلہ نہ صرف مملکت کی بڑھتی ہوئی اسپورٹس سفارت کاری کو ظاہر کرتا ہے بلکہ وژن 2030 کے اس خواب کو بھی تقویت دیتا ہے، جس کے تحت سعودی عرب کو کھیلوں، سیاحت اور عالمی تقریبات کا مرکز بنانا مقصود ہے۔
یہ ٹورنامنٹ SURJ Sports Investment اور ATP (ایسوسی ایشن آف ٹینس پروفیشنلز) کے درمیان شراکت داری کا نتیجہ ہے، جس کے تحت سعودی عرب اب دنیا کے اُن دس شہروں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جہاں ماسٹرز 1000 کے تاریخی مقابلے منعقد ہوتے ہیں۔ ان میں انڈین ویلز، میامی، مونٹے کارلو، میڈرڈ، روم، شنگھائی، پیرس، ٹورنٹو، مونٹریال اور سنسناٹی جیسے عالمی مراکز شامل ہیں۔ اب مکہ اور مدینہ کی سرزمین سے قریب ایک اور عالمی کھیلوں کا میدان کھلے گا جو مشرقِ وسطیٰ میں ٹینس کے فروغ کا نیا سنگ میل بنے گا۔
یہ فیصلہ دراصل سعودی عرب کے اس بڑھتے ہوئے کردار کو مزید مضبوط کرتا ہے جو وہ عالمی کھیلوں کے نقشے پر حاصل کر چکا ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (PIF) نے فٹبال، گالف، موٹر اسپورٹس، ای اسپورٹس اور مارشل آرٹس جیسے میدانوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر کے ایک منفرد شناخت قائم کی ہے۔ ٹینس میں ماسٹرز 1000 ٹورنامنٹ کی میزبانی اس اسپورٹس ویژن کو نئی بلندیوں پر لے جائے گی، جو نوجوان نسل، خواتین اور عالمی شائقین سب کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گی۔
اس منصوبے کے تحت سعودی عرب نہ صرف ایک عالمی معیار کے ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا بلکہ اس کا مقصد کھلاڑیوں کے تجربے اور شائقین کی شمولیت کو بھی بہتر بنانا ہے۔ SURJ Sports Investment کے مطابق اس ایونٹ کو اس انداز میں ڈیزائن کیا جا رہا ہے کہ یہاں شرکت کرنے والے کھلاڑی بہترین سہولیات کے ساتھ کھیل سے لطف اندوز ہوں جبکہ شائقین کے لیے جدید تفریحی اور ثقافتی تجربات فراہم کیے جائیں۔ ٹورنامنٹ کے ذریعے سعودی عرب ATP Media میں بھی شراکت دار بنے گا، جو کہ دنیا بھر میں ٹینس کے مقابلوں کی نشریات کی ذمہ دار تنظیم ہے۔
پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے پہلے ہی PIF ATP Rankings اور WTA Rankings کے آفیشل نامی پارٹنر کے طور پر کھیلوں کے میدان میں اپنی موجودگی مستحکم کر لی ہے۔ اسی تعاون کے تحت ایک ڈیٹا بیسڈ پلیٹ فارم “ATP Tennis IQ Powered by PIF” بھی متعارف کرایا گیا ہے، جس کے ذریعے کھلاڑیوں اور کوچز کو جدید تجزیاتی ٹولز فراہم کیے جائیں گے تاکہ کھیل کے معیار کو نئی سمت میں ترقی دی جا سکے۔
نئے ماسٹرز 1000 ٹورنامنٹ کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ اسے صرف عالمی سطح کے کھلاڑیوں تک محدود نہیں رکھا جائے گا۔ سعودی ٹینس فیڈریشن کے تعاون سے ایک ملک گیر پروگرام تیار کیا گیا ہے جس کا مقصد جڑوں کی سطح پر ٹینس کو فروغ دینا ہے۔ اس پروگرام کے تحت نوجوانوں، اسکولوں اور خواتین میں ٹینس کے کھیل کو عام کیا جائے گا، تاکہ مستقبل میں مملکت سے بھی ایسے کھلاڑی ابھریں جو عالمی ٹورز میں حصہ لے سکیں۔ یہ اقدام نہ صرف کھیل بلکہ صحت مند طرزِ زندگی، جسمانی تربیت اور معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے وژن کا حصہ ہے۔
SURJ Sports Investment کے چیئرمین بندر بن موقرن نے اس موقع پر کہا کہ "اے ٹی پی ماسٹرز 1000 جیسے عالمی ایونٹ کی میزبانی مملکت کے لیے ایک تاریخی سنگ میل ہے۔ یہ صرف ایک کھیل نہیں بلکہ ہماری اس اجتماعی خواہش کا مظہر ہے کہ سعودی عرب کو عالمی اسپورٹس کا مرکز بنایا جائے۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ اعلان نہ صرف عالمی کھلاڑیوں کو سعودی عرب کی طرف راغب کرے گا بلکہ نوجوانوں کے اندر کھیلوں سے وابستگی کا نیا جذبہ بھی پیدا کرے گا۔
ATP کے چیئرمین انڈریا گاوڈینزی نے کہا کہ سعودی عرب کا عالمی ٹینس کے نقشے پر شامل ہونا ایک بڑی پیش رفت ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم دیکھ رہے ہیں کہ مملکت نے ٹینس کے فروغ کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے ہیں، نہ صرف پروفیشنل سطح پر بلکہ معاشرتی سطح پر بھی۔ یہ شمولیت کھیل کے عالمی ڈھانچے میں توازن اور ترقی کی علامت ہے۔” ان کے مطابق، سعودی عرب کی شرکت سے ماسٹرز ایونٹس کا معیار مزید بلند ہوگا اور کھلاڑیوں کے لیے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
SURJ Sports Investment کے سی ای او ڈینی ٹاؤن سینڈ نے اسے سعودی اسپورٹس کی تاریخ میں "ایک فیصلہ کن لمحہ” قرار دیا۔ انہوں نے کہا، "یہ ٹورنامنٹ صرف ایک ایونٹ نہیں بلکہ ایک اعلان ہے — ایک ایسا اعلان جو ظاہر کرتا ہے کہ مملکت اب عالمی کھیلوں کے منظرنامے میں قیادت کے لیے تیار ہے۔”
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب سعودی عرب پہلے ہی کئی بڑے ٹینس ایونٹس کی میزبانی کر رہا ہے۔ 2023 سے جدہ Next Gen ATP Finals کی میزبانی کر رہا ہے جبکہ 2024 سے ریاض WTA Finals کا مرکز بن چکا ہے۔ ان دونوں ایونٹس نے مملکت کے کھیلوں کے ڈھانچے، سیاحت، اور بین الاقوامی تشخص میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ اب ماسٹرز 1000 ٹورنامنٹ کے اضافے سے سعودی عرب عالمی ٹینس کیلنڈر کا ایک لازمی حصہ بننے جا رہا ہے۔
یہ تمام اقدامات وژن 2030 کے اس بنیادی ہدف کی تکمیل کی طرف ایک اور مضبوط قدم ہیں جس کے تحت مملکت اپنی معیشت کو متنوع بنا رہی ہے اور عالمی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ اسپورٹس، سیاحت اور نوجوانوں کے مواقع میں وسعت پیدا کر رہی ہے۔ کھیل اب صرف تفریح کا ذریعہ نہیں رہے بلکہ یہ اقتصادی، سماجی اور ثقافتی ترقی کے بڑے ستونوں میں سے ایک بن چکے ہیں۔
جب 2028 میں سعودی عرب میں پہلا ماسٹرز 1000 ٹورنامنٹ شروع ہوگا تو یہ صرف ایک کھیل کا آغاز نہیں بلکہ ایک نئے دور کی ابتدا ہوگی — ایک ایسا دور جہاں مشرقِ وسطیٰ ٹینس کی دنیا میں مرکزی حیثیت حاصل کرے گا۔ یہ اعلان نہ صرف کھیلوں کی تاریخ کا سنگ میل ہے بلکہ یہ اس وژن کی عکاسی کرتا ہے جو سعودی عرب کو عالمی سطح پر ایک مضبوط، متحرک اور جدید قوم کے طور پر سامنے لانا چاہتا ہے۔
