پاکستان سپر لیگ کے اگلے سیزن کے حوالے سے پاکستان کرکٹ کے حلقوں میں ایک نئی سرگرمی پیدا ہوگئی ہے، کیونکہ کرکٹ بورڈ نے نہ صرف آئندہ برس ہونے والی لیگ میں بڑی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے بلکہ ان تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ نمایاں انعامات بھی متعارف کروائے ہیں۔ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے واضح کیا کہ لیگ اب ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے جہاں مقابلے کی سطح، تجارتی امکانات اور کھلاڑیوں کی ترقی — تینوں چیزیں پہلے سے زیادہ مضبوط بنیادوں پر کھڑی ہوں گی۔
اسی سلسلے میں بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ جو ٹیم آئندہ ایڈیشن میں چیمپیئن بنے گی، اسے نصف ملین ڈالر یعنی پانچ لاکھ ڈالر دیے جائیں گے۔ یہ رقم گذشتہ سال کے مطابق ہی برقرار رکھی گئی ہے، تاہم رنر اپ ٹیم کے لیے انعام میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔ اب دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیم کو تین لاکھ ڈالر ملیں گے، جو گزشتہ انعامی رقم کے مقابلے میں ایک بڑا اضافہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک بالکل نیا انعام بھی رکھا گیا ہے جس کا مقصد صرف میدان کے اندر کارکردگی نہیں بلکہ میدان کے باہر بھی کرکٹ کی ترقی میں کردار ادا کرنے والی فرنچائز کو سراہنا ہے۔ ایسی بہترین فرنچائز کو دو لاکھ ڈالر کا خصوصی انعام دیا جائے گا جو نوجوان کرکٹرز کی grooming، گراس روٹ پروگرامز، اکیڈمیز اور کھلاڑیوں کی فلاح میں نمایاں کام کرے گی۔
پی ایس ایل کی تاریخ میں پہلی بار لیگ کے دائرہ کار کو مزید بڑھانے کے لیے دو نئی ٹیموں کے اضافہ کا بھی باضابطہ اعلان کیا گیا ہے۔ بورڈ کے مطابق ان نئی فرنچائزز کی نیلامی جنوری 2026 کے آغاز میں منعقد کی جائے گی، جبکہ کن شہروں کو اس فہرست میں شامل کرنا ہے — اس کا حتمی فیصلہ دسمبر کے وسط میں کیا جائے گا۔ ملک کے مختلف شہروں میں قائم اسٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن، مقامی فین بیس، اسپورٹس اکنامی، اور اسٹیڈیم کی گنجائش جیسے عوامل اس انتخاب میں اہم کردار ادا کریں گے۔
پی ایس ایل 2016 میں پانچ ٹیموں سے شروع ہوئی تھی، اور بعد ازاں ملتان سلطانز کی شمولیت کے ساتھ یہ چھ ٹیموں تک بڑھ گئی۔ اب سات سال بعد پہلی مرتبہ اس میں دو نئی ٹیموں کی شمولیت سے لیگ ایک بڑے اسٹرکچرل فیز میں داخل ہو رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق ٹیموں کی تعداد آٹھ ہونے سے شیڈول وسیع ہو جائے گا، ٹورنامنٹ کی طوالت میں اضافہ ہوگا، اور ٹیموں کے درمیان مقابلہ پہلے سے زیادہ سخت اور دلچسپ ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ براڈکاسٹرز، اسپانسرز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے لیے بھی نئے تجارتی مواقع کھلیں گے، جس سے لیگ کی مجموعی مارکیٹ ویلیو میں واضح اضافہ ہوگا۔
اس توسیع سے نہ صرف کھلاڑیوں کو زیادہ مواقع ملیں گے بلکہ پاکستان بھر کے نوجوان کرکٹرز کے لیے مزید دروازے کھلیں گے۔ نئے ٹیلنٹ کی تلاش، نئے کوچنگ اسٹاف کی بھرتیاں، اور ٹیموں کے ٹریننگ سسٹم میں جدت — یہ سب عناصر آنے والے برسوں میں پاکستان کرکٹ کی مجموعی کوالٹی کو بڑھانے کا باعث بنیں گے۔ اسی طرح مختلف شہروں کے فینز، جو اب تک لیگ میں اپنی نمائندگی کے منتظر تھے، اب اپنی مقامی ٹیم کے لیے جوش و خروش دکھائیں گے جس سے گھریلو کرکٹ کلچر بھی مزید مضبوط ہوگا۔
بورڈ کے مطابق یہ تمام فیصلے پاکستان کرکٹ کی طویل مدتی ترقی کے لیے کیے گئے ہیں تاکہ نہ صرف اندرون ملک بلکہ عالمی سطح پر بھی پی ایس ایل کو دنیا کی مضبوط ترین لیگز کی صف میں شامل کیا جا سکے۔ آنے والے سیزن میں زیادہ ٹیمیں، زیادہ میچز، زیادہ انعامات اور زیادہ مقابلہ — سب مل کر شائقین کو ایک زیادہ بھرپور اور سنسنی خیز ایونٹ فراہم کریں گے۔ اگر ان منصوبوں پر اسی تسلسل کے ساتھ عمل ہوتا رہا تو پی ایس ایل نہ صرف پاکستان کا سب سے بڑا اسپورٹس برانڈ بنے گی بلکہ ایشیا کی اہم ترین کرکٹ لیگز میں بھی اپنی پوزیشن مزید مستحکم کر لے گی۔
