برینڈن راجرز نے فٹ بال میں شاندار واپسی کی ہے اور سعودی عرب کے کلب القادسیہ کے ہیڈ کوچ کے طور پر ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ یہ فیصلہ چھ ہفتے قبل سکاٹش چیمپئن سیلٹک سے استعفیٰ دینے کے بعد سامنے آیا۔ راجرز کا یہ قدم اس بات کی علامت ہے کہ انہوں نے پہلی بار برطانیہ سے باہر اپنی کوچنگ کیریئر کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قبل ازیں انہوں نے لیورپول، لیسٹر سٹی اور سوانسی سٹی جیسے بڑے انگلش کلبز کی کوچنگ کی ہے اور یورپی فٹ بال میں اپنا مضبوط مقام قائم کیا ہے۔
27 اکتوبر کو سیلٹک سے علیحدگی ایک تنازعے کے بعد ہوئی تھی، جب کلب کے بڑے شیئر ہولڈر ڈرموٹ ڈیسمنڈ نے راجرز پر سخت تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ راجرز کا طرزِ عمل "تفرقہ انگیز، گمراہ کن اور خود غرضانہ” تھا اور انہوں نے کلب میں "زہریلا ماحول” پیدا کرنے میں حصہ لیا۔ اس تنازعے کے باوجود، راجرز سکاٹش لیگ میں کامیابیوں کی ایک طویل تاریخ چھوڑ کر گئے، جس میں انہوں نے اپنے دو سپیلز کے دوران گیارہ بڑی ٹرافیاں جیتیں۔ لیسٹر کے ساتھ بھی انہوں نے ایف اے کپ جیتا تھا، جو ان کی کوچنگ کے دوران حاصل ہونے والی کامیابیوں کا حصہ ہے۔
القادسیہ میں راجرز کی تقرری نہ صرف ان کے لیے بلکہ کلب کے لیے بھی ایک نیا باب ہے۔ کلب حال ہی میں سعودی پرو لیگ میں پروموشن کے بعد پانچویں نمبر پر ہے، اور اس کے سکواڈ میں اطالوی اسٹرائیکر ماتیو ریٹیگوئی اور سابق رئال میڈرڈ کھلاڑی فرنانڈیز ناچو شامل ہیں۔ یہ دکھاتا ہے کہ کلب اعلیٰ درجے کی ٹیلنٹ خریداری اور مضبوط کھیل کے لیے پرعزم ہے۔
سعودی عرب کی بڑی کمپنی آرامکو نے 2023 میں القادسیہ کو خریدا، تاکہ کلب کی حیثیت کو بلند کیا جا سکے اور اسے ایشیا کے سرکردہ کلبوں میں شامل کیا جا سکے۔ اس سرمایہ کاری کے بعد کلب کے مالی وسائل، انفراسٹرکچر اور طویل مدتی منصوبے میں نمایاں بہتری آئی ہے، اور سعودی فٹ بال میں بین الاقوامی معیار قائم کرنے کی کوششوں کو تقویت ملی ہے۔
کلب نے راجرز کو "عالمی شہرت یافتہ کوچ” قرار دیا اور کہا کہ ان کی آمد کلب کے بلند پایہ وژن اور کھیلوں میں اس کے تیزی سے بڑھتے ہوئے منصوبے کی عکاسی کرتی ہے۔ القادسیہ کے چیف ایگزیکٹیو جیمز بسگروو نے کہا کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے، اور راجرز کے تجربے اور جیتنے کے ریکارڈ سے کلب کے طویل مدتی اہداف کو تقویت ملے گی۔
راجرز کی آمد اس بات کی بھی علامت ہے کہ یورپی کوچز اب مڈل ایسٹ کے ابھرتے ہوئے فٹ بال منصوبوں کی طرف راغب ہو رہے ہیں، جہاں مالی وسائل اور منصوبہ بندی کے اعلیٰ مواقع موجود ہیں۔ یہ موقع راجرز کے لیے بھی ایک پیشہ ورانہ چیلنج ہے، کیونکہ انہیں سعودی پرو لیگ کے مختلف کھیل کے ماحول، ثقافتی تقاضوں اور ٹیم مینجمنٹ کے نئے پہلوؤں کے مطابق اپنے طریقہ کار کو ڈھالنا ہوگا۔
القادسیہ نہ صرف فوری نتائج کے لیے کوشاں ہے بلکہ کلب ایک طویل مدتی مقصد رکھتا ہے کہ اسے ایشیا کے اعلیٰ سطح کے کلبوں میں شامل کیا جائے۔ راجرز کی تقرری ایک ایسا حکمت عملی اقدام ہے جو ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانے، کھیل کے جدید معیار اپنانے اور مقامی و بین الاقوامی ٹیلنٹ کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو گی۔ ان کا تجربہ القادسیہ کو ایک مضبوط اور مقابلہ کرنے والی ٹیم بنانے میں رہنمائی فراہم کرے گا۔
القادسیہ کے سابقہ کوچز میں لیورپول کے سابق سٹرائیکر روبی فاؤلر اور سپین کے سابق مڈفیلڈر مشیل شامل تھے۔ اب راجرز کی شمولیت سے کلب کو مزید تجربہ اور عالمی شہرت حاصل ہوگی، اور یہ مقامی و بین الاقوامی کھلاڑیوں کے لیے ایک مضبوط تربیتی اور مقابلہ جاتی ماحول فراہم کرے گا۔ راجرز اپنے یورپی فٹ بال کے تجربے سے ٹیم میں جدید تربیتی طریقے، حکمت عملی اور تکنیکی بہتری لا سکتے ہیں۔
القادسیہ کے حالیہ کھیل اور سعودی پرو لیگ میں اس کی پوزیشن ظاہر کرتی ہے کہ کلب اعلیٰ سطح کے مقابلے کے قابل ہے اور روایتی طاقتور ٹیموں کو چیلنج کر سکتا ہے۔ راجرز کے زیر قیادت، کلب اپنے موجودہ رفتار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تجربہ کار کھلاڑیوں اور نوجوان ٹیلنٹ کو یکجا کر کے طویل مدتی کامیابی کے لیے بنیاد رکھے گا۔
راجرز کا کوچنگ فلسفہ، جو تاکتیکی ڈسپلن، لچک اور ٹیم کے اتحاد پر مبنی ہے، ٹیم پر گہرا اثر ڈالے گا۔ ان کا تجربہ القادسیہ کے سکواڈ کو مربوط کرنے، کھلاڑیوں کی ترقی پر توجہ دینے اور جیتنے کی ثقافت قائم کرنے میں معاون ہوگا۔ ان کی مہارت سے نئے بین الاقوامی کھلاڑی ٹیم میں آسانی سے ضم ہوں گے اور سعودی پرو لیگ کے سخت مقابلے میں اپنا کردار ادا کر سکیں گے۔
اس تقرری سے راجرز کے کیریئر میں ایک نیا باب بھی کھلتا ہے، کیونکہ یہ انہیں یورپی فٹ بال کے دائرہ کار سے باہر عالمی تجربہ فراہم کرتا ہے۔ سعودی عرب کی مالی معاونت اور القادسیہ کا بلند پایہ وژن مل کر ایک ایسا موقع فراہم کرتے ہیں جس سے کلب کی کارکردگی میں نمایاں تبدیلی آ سکتی ہے اور اسے ایشیا کے ممتاز کلبوں میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
بین الاقوامی ناظرین بھی راجرز کے کام پر نظر رکھیں گے، کیونکہ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ تجربہ کار یورپی کوچز نئے لیگ ماحول میں کس طرح کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ ان کی کارکردگی مستقبل میں دیگر بین الاقوامی کوچز کو خطے میں راغب کرنے میں بھی معاون ثابت ہو سکتی ہے اور سعودی پرو لیگ کی عالمی پہچان میں اضافہ کر سکتی ہے۔
برینڈن راجرز کا سیلٹک سے القادسیہ میں منتقلی خواہ کچھ تنازعات کے ساتھ ہوئی، مگر سعودی عرب میں یہ ایک نیا موقع ہے کہ وہ اپنی کوچنگ فلاسفی کو نافذ کریں، اپنے تجربے سے کلب کی ترقی کریں، اور ایک مضبوط اور مقابلہ کرنے والی ٹیم قائم کریں۔ القادسیہ کی سرمایہ کاری، کھلاڑیوں کا معیار اور راجرز کا تجربہ مل کر اس کلب کی کامیابی کے نئے باب کا آغاز کریں گے، جو نہ صرف راجرز کے کیریئر کے لیے بلکہ سعودی عرب میں فٹ بال کے عالمی معیار میں بھی اہم قدم ہے۔
