سعودی عرب فٹبال فیڈریشن (SAFF) نے قومی ٹیم کے کوچ ہرور رینار کے مستقبل کے حوالے سے گردش کرتی افواہوں کو فوری طور پر مسترد کر دیا۔ یہ قیاس آرائیاں اس کے بعد پیدا ہوئیں کہ سعودی ٹیم فیفا عرب کپ سیمی فائنل میں اردن سے 1-0 کی شکست کھانے کے بعد رینار کی برطرفی کے امکانات کے بارے میں خبریں گردش کرنے لگیں۔ سوشل میڈیا، خاص طور پر ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر یہ خبر زور پکڑ گئی، جب اخبار الریاض نے پوسٹ شیئر کی جس میں کہا گیا کہ فرانسیسی کوچ کی ملازمت کے حوالے سے بورڈ غور کر رہا ہے۔
الریاض نے اپنی رپورٹ میں “خصوصی ذرائع” کے حوالے سے بتایا کہ فیڈریشن کے بورڈ نے ممکنہ طور پر رینار کو اپنے فرائض سے ہٹانے پر غور شروع کیا تھا تاکہ 2026 فیفا ورلڈ کپ کی تیاریوں سے قبل نیا کوچ تعینات کیا جا سکے۔ اخبار نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو نئے کوچ کے لیے سعودی پروفیشنل لیگ میں کام کرنے والے افراد پر غور کیا جا سکتا ہے، اور ایسے امیدوار کو ترجیح دی جائے گی جس کے معیارات اور اہداف سعودی فٹبال کے فروغ اور ملک کے شائقین کے توقعات کے مطابق ہوں۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا کہ نیا کوچ سعودی فٹبال کی ساکھ اور ترقی کے معیار کے مطابق ہونا چاہیے۔
تاہم، یہ قیاس آرائیاں جلد ہی غلط ثابت ہو گئیں۔ سوشل میڈیا اکاؤنٹ @SaudiNews50، جس کے ایکس پر 21.6 ملین سے زائد فالوورز ہیں، نے SAFF کے حوالے سے ایک پیغام شیئر کیا جس میں واضح کیا گیا کہ رینار کی برطرفی کی خبریں مکمل طور پر غلط ہیں۔ اس پیغام کے ذریعے واضح کیا گیا کہ فرانسیسی کوچ قومی ٹیم کی قیادت جاری رکھیں گے۔ دو گھنٹے سے بھی کم عرصے بعد، الریاض نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں اپ ڈیٹ کی اور تصدیق کی کہ فیڈریشن نے اخبار کو رسمی طور پر لکھت میں جواب بھیجا ہے جس میں رینار کی ملازمت محفوظ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ اپ ڈیٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ رینار جمعرات کو عرب کپ میں تیسرے مقام کے میچ کے لیے متحدہ عرب امارات کے خلاف کھلاڑیوں کی قیادت کریں گے، جو قطر کے خلیفہ انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں شیڈول ہے۔
رینار، جو 2023 سے سعودی قومی ٹیم کے کوچ ہیں، کا معاہدہ 2027 AFC ایشین کپ تک ہے۔ اردن کے خلاف سیمی فائنل میں شکست کے بعد، رینار سے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا: "میرا معاہدہ ہے اور میں اپنا کام جاری رکھوں گا۔ میں وہ نہیں کر سکتا جو کوئی اور چاہتا ہے۔ میں رہوں گا، مگر اگر کوئی کہے کہ میرا کام ختم ہے تو میں کہیں اور چلا جاؤں گا۔ یہ فٹبال ہے۔” ان کے اس جواب سے ان کی پیشہ ورانہ وابستگی اور ٹیم کے تئیں عزم واضح ہوا، ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ اعلیٰ سطح کے کوچنگ میں غیر یقینی صورتحال بھی ایک حقیقت ہے۔
رینار نے ٹیم کی کارکردگی کا دفاع بھی کیا اور کہا کہ "ٹیم نے اردن کے خلاف شاندار تیاری کی تھی۔” انہوں نے میچ کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ سعودی عرب کے پاس گیند کی ملکیت 69 فیصد تھی جبکہ اردن کے پاس صرف 31 فیصد۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ٹیم نے کھیل پر کنٹرول رکھنے کی کوشش کی، تاہم دفاعی مسائل اور موقع پیدا کرنے میں ناکامی کے باعث وہ میچ 0-0 کے سکور پر برقرار نہیں رکھ سکے اور نہ ہی گول کر سکے۔
یہ واقعہ قومی ٹیم کے کوچز پر دباؤ اور میڈیا کی نگرانی کو ظاہر کرتا ہے، خاص طور پر ایسے ممالک میں جہاں فٹبال تیزی سے بین الاقوامی توجہ حاصل کر رہا ہے۔ سعودی عرب نے گزشتہ چند سالوں میں فٹبال کے ڈھانچے میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے، جس میں سعودی پروفیشنل لیگ میں بین الاقوامی ٹیلنٹ کی بھرتی اور بڑے ٹورنامنٹس میں حصہ لینا شامل ہے۔ شائقین اور فیڈریشن کی توقعات بہت زیادہ ہیں، خاص طور پر 2026 فیفا ورلڈ کپ کی تیاری کے پیش نظر۔ ایسے حالات میں میڈیا میں افواہیں جلدی پھیل جاتی ہیں اور رینار کے مستقبل کے حوالے سے خبریں اس بات کا ثبوت ہیں کہ سوشل میڈیا پر چند لمحوں میں قیاس آرائیاں کیسے گردش کر سکتی ہیں۔
ہرور رینار کے کوچ کے طور پر تجربے میں کئی قومی ٹیموں کو کامیابی دلانے کا ریکارڈ شامل ہے۔ وہ اپنی ٹیموں کو بین الاقوامی ٹورنامنٹس کے لیے تیار کرنے میں مہارت رکھتے ہیں اور سعودی عرب میں بھی ٹیم کے کھیل کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، جس میں بال کی ملکیت، دفاعی تنظیم، اور حکمت عملی کے مطابق کھیل شامل ہے۔ اردن کے خلاف سیمی فائنل نے ظاہر کیا کہ ان حکمت عملیوں پر عمل کرنا دباؤ میں کس قدر مشکل ہو سکتا ہے، خاص طور پر جب مخالف ٹیم کونٹر اٹیک حکمت عملی اختیار کرے۔
اس کے علاوہ، فیڈریشن کی فوری وضاحت اس بات کی بھی عکاسی کرتی ہے کہ وہ میڈیا سے تعلقات میں محتاط اور ذمہ دار رویہ اپناتی ہے۔ افواہوں کو جلد مسترد کرنا نہ صرف ٹیم کے حوصلے اور ہم آہنگی کو برقرار رکھتا ہے بلکہ عوام اور شائقین کے اعتماد کو بھی مستحکم کرتا ہے۔ یہ حکمت عملی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ جدید دور میں معلومات تیزی سے پھیلتی ہیں اور فیڈریشنز کو بروقت اور مستند معلومات فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ قیاس آرائیوں سے ٹیم کی کارکردگی متاثر نہ ہو۔
SAFF اور رینار دونوں کی جانب سے جاری بیانات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کس طرح فٹبال کے اعلیٰ سطح کے کوچز اور منتظمین چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں۔ فیڈریشن کی طرف سے تحریری تصدیق اور رینار کے پر سکون رویے نے یہ ثابت کیا کہ ٹیم کی قیادت اور تیاری جاری رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ رینار نے اردن کے خلاف میچ میں دفاعی مسائل کو تسلیم کیا اور تجزیاتی انداز میں کارکردگی پر بات کی، جو کسی قومی ٹیم کے کوچ کے لیے اہم صلاحیت ہے۔
مستقبل کی طرف دیکھیں تو سعودی عرب کی تیاری 2026 فیفا ورلڈ کپ کے لیے جاری ہے۔ ٹیم کی ٹریننگ، کھلاڑیوں کا انتخاب اور حکمت عملی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ رینار کی موجودگی میں قیادت میں استحکام برقرار ہے، جو طویل مدتی ترقی کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔ فیڈریشن بھی اس کے وژن کی حمایت کر رہی ہے، جس میں ملکی ٹیلنٹ کو مضبوط کرنا، بین الاقوامی کھلاڑیوں کو شامل کرنا، اور مسلسل حکمت عملی کے مطابق ٹیم کی تیاری کو یقینی بنانا شامل ہے۔
اس واقعے سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ کارکردگی، میڈیا رپورٹس اور عوامی توقعات کے درمیان توازن برقرار رکھنا جدید فٹبال میں کس قدر اہم ہے۔ آج کے دور میں جہاں خبریں فوراً پھیلتی ہیں اور سوشل میڈیا پر افواہیں تیزی سے گردش کرتی ہیں، ایک میچ کے نتیجے سے کوچنگ کے بارے میں قیاس آرائیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ SAFF کی بروقت وضاحت اور رینار کا پرسکون رویہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ مناسب مواصلات، ذمہ داری، اور مستقبل کے اہداف پر توجہ دے کر اس طرح کے چیلنجز کا کامیابی کے ساتھ سامنا کیا جا سکتا ہے۔
سعودی عرب کی عرب کپ سیمی فائنل میں اردن سے شکست کے بعد گردش کرتی افواہوں کے باوجود سعودی عرب فٹبال فیڈریشن نے ہرور رینار کی ملازمت کو یقینی بنایا۔ رینار کا معاہدہ 2027 AFC ایشین کپ تک برقرار ہے اور وہ قومی ٹیم کی قیادت جاری رکھیں گے، بشمول تیسرے مقام کے میچ میں متحدہ عرب امارات کے خلاف۔ یہ واقعہ نہ صرف قومی ٹیم کے کوچز پر دباؤ کو ظاہر کرتا ہے بلکہ فیڈریشن کی بروقت اور مستند مواصلات کی اہمیت بھی واضح کرتا ہے اور سعودی فٹبال کی ترقی اور بین الاقوامی مقابلوں میں تیاری کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
