پاکستان کرکٹ بورڈ اس وقت ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے مستقبل کو ایک نئے اور زیادہ مضبوط مرحلے میں داخل کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ لیگ کی توسیع، برانڈنگ، سرمایہ کاری اور انتظامی معاملات پر بورڈ کی سنجیدہ توجہ اس بات کی عکاس ہے کہ پی ایس ایل کو نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر ایک بڑی ٹی ٹوئنٹی لیگ کے طور پر مزید مستحکم کیا جائے۔ لاہور میں ہونے والی ایک میڈیا بریفنگ کے دوران چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے لیگ سے متعلق متعدد اہم فیصلوں اور پیش رفت سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر سب سے نمایاں اعلان پاکستان کے سابق کپتان اور عالمی شہرت یافتہ فاسٹ بولر وسیم اکرم کی بطور برانڈ ایمبیسیڈر تقرری کا تھا۔ محسن نقوی کے مطابق وسیم اکرم کو ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کا برانڈ ایمبیسیڈر بنانا محض ایک اعزازی فیصلہ نہیں بلکہ ایک عملی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ وسیم اکرم نہ صرف لیگ کی تشہیر اور مثبت امیج سازی میں بھرپور کردار ادا کریں گے بلکہ مختلف سرگرمیوں میں بھی متحرک طور پر شریک ہوں گے۔ چیئرمین پی سی بی نے واضح کیا کہ وسیم اکرم آئندہ جنوری میں ہونے والی دو نئی پی ایس ایل فرنچائزز کی نیلامی کے موقع پر بھی موجود ہوں گے، جس سے اس ایونٹ کی اہمیت اور وقار میں مزید اضافہ ہوگا۔
محسن نقوی نے گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ اس وقت پی سی بی کی تمام تر توجہ آئندہ فرنچائز نیلامی پر مرکوز ہے۔ ان کے مطابق سرمایہ کاروں کی جانب سے غیر معمولی دلچسپی دیکھنے میں آ رہی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ایس ایل اب ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد برانڈ بن چکی ہے۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ نیلامی کے عمل میں فرنچائزز کی فروخت اچھی اور مضبوط قیمتوں پر ہوگی، جس سے لیگ کی مالی حیثیت مزید مستحکم ہوگی۔
چیئرمین پی سی بی نے مزید بتایا کہ دو نئی فرنچائزز کے لیے بولی کے عمل میں حصہ لینے کے لیے مجموعی طور پر دس فریقین کو اہل قرار دیا گیا ہے۔ یہ نیلامی اسلام آباد میں منعقد ہوگی جہاں یہ دس اہل بولی دہندگان آپس میں مقابلہ کریں گے۔ محسن نقوی کے مطابق یہ انتخاب ایک طویل اور شفاف تکنیکی جانچ پڑتال کے بعد کیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ لیگ میں شامل ہونے والے نئے سرمایہ کار نہ صرف مالی طور پر مضبوط ہوں بلکہ انتظامی اور پیشہ ورانہ صلاحیت بھی رکھتے ہوں۔
انہوں نے ملتان سلطانز فرنچائز کے مستقبل پر بھی بات کی اور بتایا کہ اس ٹیم کو آئندہ پی ایس ایل کے اختتام کے بعد نیلامی کے لیے پیش کیا جائے گا۔ اس دوران، یعنی پی ایس ایل 11 تک، ملتان سلطانز کی آپریشنل ذمہ داری براہِ راست پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس ہوگی۔ محسن نقوی نے اس معاملے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر علی ترین نئی فرنچائز کے لیے بولی کے عمل میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ اس ٹیم کے مالک بن سکتے ہیں، جس سے اس حوالے سے پائی جانے والی قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔
پی ایس ایل کے شیڈول کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ بورڈ اس بات پر غور کر رہا ہے کہ ٹورنامنٹ کا آغاز 26 مارچ کے بجائے 23 مارچ سے کیا جائے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس بارے میں حتمی فیصلہ تمام فرنچائزز سے مشاورت کے بعد ہی کیا جائے گا، تاکہ کسی بھی ٹیم کو انتظامی یا لاجسٹک مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
محسن نقوی نے پریس کانفرنس میں بین الاقوامی کرکٹ سے متعلق ایک حساس معاملے پر بھی اظہارِ خیال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ انڈر 19 ایشیا کپ کے دوران بھارتی کھلاڑیوں کے رویے کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو باضابطہ خط ارسال کیا ہے۔ ان کے مطابق کھیل میں باہمی احترام ایک بنیادی اصول ہے، اور اگر بھارتی کھلاڑی پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے جیسے روایتی آداب ادا کرنے پر آمادہ نہیں، تو پاکستانی کھلاڑی بھی کسی زبردستی کے مظاہرے کے خواہشمند نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کھیل کا حسن احترام اور وقار میں ہے، نہ کہ غیر ضروری تنازعات میں۔
اس پریس کانفرنس سے ایک دن قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک تفصیلی بیان بھی جاری کیا تھا، جس میں دو نئی پی ایس ایل فرنچائزز کی فروخت سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ اس بیان کے مطابق پی سی بی کی بڈ کمیٹی نے موصول ہونے والی تمام تجاویز کی تکنیکی جانچ مکمل کر لی ہے۔ مجموعی طور پر بارہ مختلف بولی دہندگان کی جانب سے تجاویز موصول ہوئیں، جن میں مقامی اور بین الاقوامی سطح کے سرمایہ کار شامل تھے۔
پی سی بی کے بیان میں کہا گیا کہ ان تمام تجاویز کا تفصیلی اور شفاف انداز میں جائزہ لیا گیا، جس کے بعد دس فریقین کو تکنیکی معیار پر پورا اترنے کی بنیاد پر اہل قرار دیا گیا۔ اب یہ دس بولی دہندگان اگلے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور 8 جنوری کو اسلام آباد میں ہونے والی نیلامی میں حصہ لیں گے۔
بورڈ کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ نیلامی کے دوران کامیاب بولی دہندگان کو اپنی ٹیم کے نام اور شہر کے انتخاب کا حق حاصل ہوگا۔ اس مقصد کے لیے پی سی بی نے چھ مختلف شہروں کے نام پیش کیے ہیں جن میں راولپنڈی، حیدرآباد، فیصل آباد، گلگت، مظفرآباد اور سیالکوٹ شامل ہیں۔ ان شہروں کا انتخاب اس سوچ کے تحت کیا گیا ہے کہ پی ایس ایل کو ملک کے مختلف خطوں تک پھیلایا جائے اور زیادہ سے زیادہ شائقین کو اپنی نمائندہ ٹیم دیکھنے کا موقع مل سکے۔
یہ تمام اقدامات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ پی ایس ایل کو ایک طویل المدتی، مضبوط اور بین الاقوامی معیار کی لیگ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ وسیم اکرم جیسے لیجنڈ کو برانڈ ایمبیسیڈر بنانا، نئی فرنچائزز کا اضافہ، شفاف نیلامی کا عمل، اور ٹورنامنٹ کے شیڈول میں بہتری جیسے فیصلے اسی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔ آنے والے دنوں میں خاص طور پر 8 جنوری کی نیلامی پی ایس ایل کے مستقبل کا رخ متعین کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرے گی، اور شائقینِ کرکٹ کی نظریں اس بڑے مرحلے پر جمی ہوئی ہیں۔
