فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے آج اعلان کیا کہ پیرس آنے والے ہفتوں میں لبنان کی تعمیرِ نو کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ یہ اعلان حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ کے بعد سامنے آیا ہے۔
لبنان میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران، میکرون نے صدر جوزف عون کی تعریف کی، جو 9 جنوری کو دو سالہ سیاسی بحران کے بعد منتخب ہوئے۔
میکرون نے امید ظاہر کی کہ صدر عون اور وزیر اعظم مقررہ نوّاف سلام لبنان کی قیادت میں اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا، 9 جنوری کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے لبنان میں بہار آ گئی ہو۔ آپ، جناب صدر، امید کی علامت ہیں۔
نئی حکومت کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں نومبر کے جنگ بندی معاہدے کے بعد تعمیرِ نو کی نگرانی اور ملک کے بدترین معاشی بحران کو حل کرنا شامل ہے۔
میکرون نے زور دیا کہ عالمی برادری کو لبنان کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے لیے بھرپور مدد فراہم کرنی ہوگی۔
جنگ بندی معاہدے کے تحت، لبنانی فوج کو اقوام متحدہ کے امن دستوں کے ساتھ جنوبی لبنان کا کنٹرول سنبھالنا ہوگا، جبکہ اسرائیلی فوج کو 26 جنوری تک اس علاقے سے انخلاء کرنا ہوگا۔
حزب اللہ کو بھی اپنی فورسز کو دریائے لیطانی کے شمال میں منتقل کرنا اور جنوبی علاقے میں اپنے فوجی ڈھانچے کو ختم کرنا ہوگا۔
میکرون نے تمام فریقوں سے جنگ بندی کی شرائط پر تیزی سے عمل کرنے کی اپیل کی۔ ایک مانیٹرنگ کمیٹی، جس میں اسرائیل، لبنان، فرانس، امریکہ، اور اقوام متحدہ کے نمائندے شامل ہیں، معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گی۔
میکرون نے اس بات پر زور دیا کہ لبنانی فوج کو جنوبی علاقے میں ہتھیاروں پر مکمل اختیار ہونا چاہیے، اور جنگ بندی کو مضبوط اور دیرپا ہونا چاہیے۔