سعودی حکومت نے مکہ مکرمہ شہر کے وسط میں موجود سرخ اینٹوں والے قدیمی محلے النکاسہ کو ختم کردیا ہے۔ جن شہریوں کے مکانات کو منہدم کیا گیا، انھیں باہر متبادل گھر فراہم کیے گئے ہیں۔
مکہ مکرمہ میں موجود ایک سینئیر سعودی منتظم نے دار نیوز کو بتلایا ہے کہ اس کی دیگر وجوہات بھی ہیں تاہم ایسا سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
سعودی ولی عہد چاہتے ہیں کہ مکہ مکرمہ، خصوصا حرم مکی کے قریبی علاقوں کو بالکل صاف شفاف اور صحت افزا رکھا جائے اور ضیوف الرحمن کے لیے ان علاقوں کو بہترین سہولیات سے آراستہ کیا جائے۔
اس سرخ اینٹوں والے قدیمی محلے کو ختم کرنے کی ایک وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ کرونا وائرس کے دنوں میں اسی محلے سے شہریوں کی آمد و رفت حرم کے اطراف میں زیادہ رہی اور وائرس پھیلنے کا سبب بنی۔
سعودی چینل اخباریہ کی ایک رپورٹ کے مطابق النکاسہ کو منہدم کرنے کا فیصلہ کرونا وائرس کے دنوں میں ہی کرلیا گیا تھا، لیکن اس فیصلے کو کرونا ختم ہونے تک موخر کردیا گیا تھا۔
اس محلے کو ختم کرنے کی ایک وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ اس کے مکانات میں سرخ اینٹوں کا ستعمال کیا گیا تھا جو کہ شہر کے تیسرے رنگ روڈ سے آنے والوں کے لیے بصری آلودگی کا باعث بن رہے تھے۔
اس وجہ کا اظہار سرکاری طور پر کسی نے نہیں کیا، البتہ اس جگہ کو خالی اور صاف کرنے کے بعد یہاں خوبصورت اور بڑی عمارتوں پر مشتمل ایک جدید محلے کا تعمیری نقشہ سامنے لایا گیا ہے۔
اس نقشے کے مطابق یہاں بلند و بالا عمارتیں اور دیدیدہ زیب مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔ اس کا مقصد شہر، خصوصاً حرم مکی کے قریبی علاقوں کی صفائی ستھرائی کو قائم رکھنا بتلایا گیا ہے۔
بتلایا گیا ہے کہ قدیمی محلے کے چھوٹے گھر، تنگ گلیاں اور اوپر کا علاقہ ہونے کی وجہ سےبہت سارے ایسے مسائل پیدا ہو رہے تھے جو انتظامیہ کے لیے ہنگامی صورت حال میں تاخیر کا باعث بنتے تھے۔
واضح رہے کہ محلہ النکاسہ کے مکینوں کو شہر سے باہر گھر اور متبادل جگہیں فراہم کر دی گئی ہیں جہاں وہ خوشی سے مقیم ہوئے ہیں اور اپنی دانشمندانہ قیادت کے فیصلوں سے مکمل طور پر اتفاق کرتے ہیں۔