ترک صدر رجب طیب ایردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ سے متعلق پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ غلط اندازے لگا رہا ہے جو خطے میں مزید تنازعات کو ہوا دے سکتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ صیہونی پروپیگنڈے پر انحصار کرنا صرف کشیدگی میں اضافے کا باعث بنے گا۔
ترکیہ نے ٹرمپ کے اس منصوبے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس کے تحت 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کیا جائے گا، اس علاقے کو امریکی کنٹرول میں دیا جائے گا اور اسے مشرق وسطیٰ کا ریویرا بنایا جائے گا۔
انقرہ نے اسرائیل کی غزہ پر فوجی کارروائی کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے اسرائیلی حکومت کے خلاف عالمی اقدامات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ایردوان نے یہ بیانات ملائیشیا، انڈونیشیا، اور پاکستان کے دورے سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران دیے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی پالیسی جو خطے کی تاریخ، اقدار اور تجربات کو نظر انداز کرتی ہو، وہ کامیاب نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ٹرمپ سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنے انتخابی مہم کے وعدوں پر عمل کریں اور ایسے عملی اقدامات کریں جو خطے میں امن قائم کریں، بجائے اس کے کہ وہ نئے تنازعات کو جنم دیں۔
غزہ کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے، ایردوان نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے باوجود قیامِ امن کے کوئی حقیقی آثار نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا۔
ساتھ ہی انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مسلم دنیا ابھی تک اس مسئلے پر کوئی اجتماعی قدم اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔