مکہ مکرمہ کے نواح میں واقع شاہی محل قصرِ منیٰ میں پاکستان کے وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب دونوں ممالک کے درمیان سفارتی، اقتصادی اور دفاعی تعلقات میں غیر معمولی قربت دیکھی جا رہی ہے۔ عیدالاضحیٰ کے پرمسرت موقع پر دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد دی اور روایتی خیرسگالی کے جذبے کے ساتھ گفت و شنید کا آغاز کیا۔
اس ملاقات کا دائرہ کار صرف رسمی بات چیت تک محدود نہ رہا بلکہ دونوں ممالک کی دیرینہ شراکت داری، باہمی احترام اور تزویراتی اشتراک کو مزید گہرائی دینے کے لیے کئی پہلوؤں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
بات چیت میں دوطرفہ اقتصادی منصوبوں، سرمایہ کاری کے مواقع، توانائی، انفراسٹرکچر، دفاعی تعاون اور دیگر اہم شعبوں میں تعلقات کو وسعت دینے کے امکانات پر بھی گفتگو کی گئی۔
دونوں رہنماؤں نے خطے کی موجودہ صورتحال اور سلامتی کے ماحول پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا، جس میں خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں امن و امان کی فضا قائم رکھنے، تنازعات کے حل میں ثالثی اور سفارتی کاوشوں کو فروغ دینے جیسے امور شامل تھے۔
سعودی وژن 2030 اور پاکستان کی ترقیاتی حکمت عملی کے درمیان ہم آہنگی کو سراہتے ہوئے، انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو آئندہ دہائیوں میں مزید وسعت دینے کے لیے مشترکہ فریم ورک پر اتفاق کیا۔
اس اہم ملاقات میں سعودی کابینہ کے کئی اہم وزراء بھی موجود تھے، جن میں وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان، وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود، وزیر اطلاعات سلمان بن یوسف الدوسری، قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر مساعد العبیان، اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر شامل تھے۔
پاکستان کی جانب سے وزیرِ اعظم کے ہمراہ نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر احمد فاروق اور دیگر سینئر حکام شریک ہوئے۔
اس ملاقات سے قبل پاکستانی وزارتِ خارجہ نے ایک اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف سعودی قیادت سے ملاقات کے دوران دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے، خطے میں امن و سلامتی کی کوششوں کو تقویت دینے، اور پاکستان و بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کو کم کرنے میں سعودی کردار کو سراہنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اعلامیے میں اس بات پر بھی زور دیا گیا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات نہ صرف مشترکہ مذہبی و ثقافتی اقدار پر مبنی ہیں بلکہ یہ دو طرفہ اعتماد، دیرینہ بھائی چارے اور تزویراتی مفاہمت کی بنیادوں پر استوار ہیں۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کا یہ دورہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تعلقات صرف ماضی تک محدود نہیں بلکہ مستقبل کی جہتوں کی طرف بھی پیش قدمی کر رہے ہیں۔
دونوں ممالک کی قیادت خطے میں نئی معاشی حقیقتوں کے تناظر میں باہمی تعاون کو ازسرنو متعین کرنے کے لیے سرگرم ہے، جس میں سعودی وژن 2030 اور پاکستان کی اقتصادی اصلاحات مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس دورے کے دوران عمرہ کی سعادت بھی حاصل کی۔کل شب وہ اپنے وفد کے ہمراہ مسجد الحرام پہنچے اور عمرہ ادا کیا۔
اس موقع پر خانہ کعبہ کا دروازہ پاکستانی وفد کے لیے خصوصی طور پر کھولا گیا، جہاں انہوں نے نوافل ادا کیے اور پاکستان کی ترقی، خوشحالی اور قومی اتحاد و سالمیت کے لیے خصوصی دعائیں کیں۔ انہوں نے کشمیری عوام اور فلسطینیوں سمیت دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کے لیے بھی دعا کی۔
وزیرِاعظم کے ہمراہ اہم وزراء، آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ اس روحانی سفر کے دوران وزیراعظم اور وفد نے ملک کی معاشی اور سماجی بہتری کے حالیہ مثبت اشاریوں پر اللہ کا شکر ادا کیا اور دعا کی کہ پاکستان ان کوششوں کے نتیجے میں مزید استحکام کی طرف بڑھے۔
اس دورے کے دوران سامنے آنے والے تمام اشارے اس امر کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسلام آباد اور ریاض کے درمیان تعلقات نہ صرف مستحکم ہو رہے ہیں بلکہ ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، جہاں سیاسی، معاشی اور دفاعی شعبوں میں نئی راہیں کھلتی جا رہی ہیں۔
اس موقع پر دونوں قیادتوں کی طرف سے اس بات کا عزم دہرایا گیا کہ وہ باہمی مفادات اور خطے کی بہتری کے لیے اپنے تعاون کو مزید وسعت دیں گے۔