نیویارک /غزہ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امکان ہے آئندہ 24 گھنٹوں میں یہ واضح ہو جائے گا کہ آیا فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس، غزہ میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے لیے امریکا کی آخری تجویز قبول کرے گی یا نہیں۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فضائی حملوں اور انسانی بحران نے غزہ کو تاریخ کے بدترین انسانی المیے میں دھکیل دیا ہے۔
جمعے کو امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اس پیش رفت کو فیصلہ کن موڑ قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیل پہلے ہی جنگ بندی کی شرائط سے اتفاق کر چکا ہے، جس کے تحت 60 دن کی عارضی جنگ بندی کے دوران فریقین مستقل امن معاہدے پر بات چیت کریں گے۔ تاہم، ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ حماس کی جانب سے ابھی تک مکمل تصدیق موصول نہیں ہوئی۔
حماس سے قریبی ذرائع کے مطابق، تنظیم نے جنگ بندی کی امریکی تجویز پر حتمی رضامندی سے قبل اس امر کی تحریری ضمانت مانگی ہے کہ یہ معاہدہ غزہ میں جاری جنگ کا مکمل خاتمہ کرے گا، نہ کہ صرف وقتی وقفہ۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری میں 56 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ حالیہ اسرائیلی حملوں میں درجنوں شہریوں کی شہادت کی تصدیق جمعرات کو کی گئی، جس سے خطے میں انسانی المیے کی شدت مزید بڑھ گئی ہے۔ عالمی عدالتِ انصاف میں اسرائیل پر نسل کشی اور جنگی جرائم کے الزامات لگ چکے ہیں، جنہیں اسرائیل مسترد کرتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اس موقع پر اپنی سابقہ خارجہ پالیسی کامیابی "معاہدہ ابراہیمی” کا بھی حوالہ دیا، جس کے تحت اُن کے دور میں اسرائیل اور کئی خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی بنیاد رکھی گئی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے سعودی عرب سے بھی بات چیت کی ہے تاکہ اس معاہدے کو مزید ممالک تک وسعت دی جا سکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایران پر حالیہ اسرائیلی اور امریکی حملوں کے بعد مزید ریاستیں ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے پر آمادہ ہوں گی۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے رواں سال کے آغاز میں غزہ کا "امریکی کنٹرول” سنبھالنے کی تجویز پر اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کے ماہرین اور فلسطینی تنظیموں نے شدید ردعمل دیا تھا۔ اس منصوبے کو "نسلی تطہیر” قرار دے کر مسترد کر دیا گیا تھا۔
جمعرات کو صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے ملاقات کی، جس میں معاہدہ ابراہیمی سمیت خطے کی صورت حال زیر بحث آئی۔ امریکی میڈیا کے مطابق، اس ملاقات کے بعد شہزادہ خالد نے ایران کے مسلح افواج کے چیف عبدالرحیم موسوی سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کیا، جس نے اس سفارتی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ جمعے کو 10 سے 12 ممالک کو خطوط ارسال کریں گے، جس کا مقصد مستقبل قریب میں مزید ممالک کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر آمادہ کرنا ہے۔