شام کے صدر احمد الشرع نے ایک اہم قومی تقریب کے دوران ایک نئی قومی علامت متعارف کرواتے ہوئے اعلان کیا کہ شام کسی بھی صورت میں تقسیم کو قبول نہیں کرے گا۔
یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ملک میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد نئی قیادت کے اقتدار میں آنے کو سات ماہ ہو چکے ہیں۔ اس دوران نئی حکومت نے متعدد اصلاحات اور نئے قومی بیانیے کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے تاکہ ملک کو متحد رکھا جا سکے اور عوام کے اعتماد کو بحال کیا جا سکے۔
قصر الشعب میں منعقد ہونے والی اس پرجوش تقریب میں شام کے صدر نے ملک کی نئی علامت، یعنی ایک سنہری عقاب پر مبنی نشان، عوام کے سامنے پیش کیا۔ اس عقاب کے اوپر تین سرخ ستارے نمایاں ہیں جو عوام کی آزادی اور خودمختاری کی علامت ہیں۔
اس تقریب میں دمشق کے علاوہ دوسرے بڑے شہروں سے بھی عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ صدر کے ہمراہ ریاستی اداروں کے نمائندے، ماہرین، اور دیگر قومی شخصیات بھی موجود تھیں۔ اس تقریب کو شام کی شناخت نو کی جانب ایک تاریخی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر الشرع نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم ایک ایسی قومی شناخت کو سامنے لا رہے ہیں جو صرف ایک علامت نہیں بلکہ ایک عہد ہے۔ یہ عہد ہے ایک غیر منقسم، خودمختار، اور متحد شام کا۔
اُنھوں نے واضح کیا کہ یہ نیا نشان شام کی تاریخ، ثقافت اور جغرافیائی وحدت کی بھرپور نمائندگی کرتا ہے اور اس کا پیغام ہے کہ ہم ماضی کے زخموں کو پیچھے چھوڑ کر ایک روشن اور متحد مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
یہ نیا قومی نشان اصل میں اسی عقاب پر مبنی ہے جو 1945 سے شام کی علامتی پہچان رہا ہے، مگر اس بار اس میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں تاکہ یہ موجودہ حالات کی بہتر ترجمانی کرے۔
نشان میں شامل تین ستارے نہ صرف عوامی آزادی کا پیغام دیتے ہیں بلکہ نئی شامی ریاست کی روح کی عکاسی کرتے ہیں۔ عقاب کی دم سے نکلتے ہوئے پانچ پروں کو شام کے پانچ جغرافیائی علاقوں — شمال، جنوب، مشرق، مغرب اور وسط — کی علامت کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔
وزارتِ اطلاعات کے مطابق، اس علامت میں پانچ اہم پیغامات چھپے ہوئے ہیں: ایک نئی ریاست کی تشکیل جو عوام کی مرضی کی عکاس ہو، شام کی جغرافیائی سالمیت، ریاست اور عوام کے درمیان نیا معاہدہ، قومی خودمختاری کی بحالی، اور ایک ایسا نظام حکومت جو تمام شہریوں کو مساوی طور پر نمائندگی فراہم کرے۔
اسی روز دارالحکومت دمشق میں جبل قاسیون پر واقع "الجندی المجهول” اسکوائر میں ایک اور بڑی تقریب منعقد ہوئی جہاں عوام بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔
وہاں دو بڑی اسکرینز پر تقریب کی لائیو کوریج دکھائی گئی، نوجوان گھوڑوں پر سوار ہو کر نئے نشان والے پرچم لہراتے نظر آئے، جبکہ دیگر شرکاء نے نیا شامی پرچم تھام رکھا تھا جس میں سبز، سفید اور سیاہ رنگوں کے ساتھ درمیان میں تین سرخ ستارے نمایاں تھے۔
ملک کے دوسرے شہروں، خاص طور پر حلب میں بھی اس موقع پر جشن منایا گیا اور عوام نے نئی شناخت کا والہانہ استقبال کیا۔ مختلف عوامی اجتماعات میں مقررین نے صدر الشرع کی قیادت کو سراہا اور شام کی وحدت کے تحفظ کے لیے یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔