یمن میں ایران نواز حوثی گروہ نے فلسطینیوں پر جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایک بار پھر جارحانہ موقف اختیار کرتے ہوئے اتوار کے روز اسرائیل پر بیلسٹک میزائل داغنے کا دعویٰ کیا ہے۔حوثیوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ اہل غزہ پر صہیونی ظلم و ستم کے خلاف ایک علامتی اور عملی ردعمل ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ یمن سے داغا گیا میزائل وسطی اسرائیل کی جانب آتے ہوئے راستے میں ہی تباہ کر دیا گیا۔ اس موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں خطرے کے سائرن بجائے گئے، جس سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
چند گھنٹوں بعد، حوثی گروپ کے ترجمان نے اپنی کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بیان دیا کہ ان کا نشانہ "یافا” کا علاقہ تھا، اور یہ حملہ غزہ کے مظلوم شہریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کی ایک علامت ہے۔
اسرائیل نے اس حملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر حوثیوں کی جانب سے حملوں کا سلسلہ جاری رہا تو وہ یمن کے خلاف سمندری اور فضائی ناکہ بندی جیسے سخت اقدامات کرے گا۔
اکتوبر 2023 میں غزہ پر اسرائیلی حملے شروع ہونے کے بعد سے حوثیوں نے اسرائیل کے خلاف متعدد ڈرون اور میزائل حملے کیے ہیں، جن میں بحیرۂ احمر میں تجارتی جہازوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس سے عالمی تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
تاہم اب تک ان حملوں میں خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی، کیونکہ اسرائیلی اور امریکی دفاعی نظاموں نے بیشتر میزائلوں اور ڈرونز کو ہدف تک پہنچنے سے قبل ہی تباہ کر دیا۔ اسرائیل، جو پہلے ہی کئی محاذوں پر برسرپیکار ہے، حوثیوں کے خلاف فضائی کارروائیاں بھی کر چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق حوثیوں کے یہ حملے خطے میں طاقت کے توازن کو مزید بگاڑ سکتے ہیں اور مشرق وسطیٰ میں جنگ کے دائرے کو وسیع کرنے کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے۔