مہرستان (ایران)گاڑیوں کی مرمت کرتے کرتے زندگی کی گاڑی اچانک رک گئی۔ ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں افغان بارڈر کے قریب واقع ایک چھوٹی سی ورکشاپ میں اُس وقت قیامت ٹوٹ پڑی جب نامعلوم مسلح افراد نے آتشیں اسلحے سے حملہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے پہلے 8 پاکستانی مکینکس کے ہاتھ پیر باندھے، جیسے کہ کوئی قیدی ہوں، پھر یکے بعد دیگرے گولیوں سے چھلنی کر دیا۔ یہ المناک واقعہ مہرستان کے مقام پر پیش آیا، جہاں یہ محنت کش افراد اپنی روزی کما رہے تھے۔
سفارتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق ہونے والے تمام افراد پاکستانی شہری تھے جن کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق مقتولین میں جعفر، دانش، ناصر، دلشاد (ورکشاپ کے مالک) اور اس کا نوجوان بیٹا نعیم شامل ہیں۔ باقی تین افراد کی شناخت تاحال جاری ہے۔ایرانی حکام اس اندوہناک واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں، جبکہ پاکستانی سفارتی مشن نے بھی لاشیں وطن واپس لانے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
یہ واقعہ نہ صرف پاکستانی کمیونٹی بلکہ خطے میں بسنے والے لاکھوں محنت کشوں کے لیے ایک کربناک یاد دہانی ہے کہ غیرملکی سرزمین پر زندگی صرف روزی روٹی کا چیلنج نہیں، بلکہ بسا اوقات موت کا خطرہ بھی بن جاتی ہے