لبنان میں سیکیورٹی صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی جب اقوام متحدہ کے امن مشن (UNIFIL) کے قافلے پر بیروت میں حملہ کیا گیا۔
جس میں ڈپٹی فورس کمانڈر چوک بہادر دھاکل زخمی ہوگئے جبکہ اقوام متحدہ کی ایک گاڑی کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔
یہ واقعہ کل رات رات پیش آیا جب وہ ہوائی اڈے کی طرف جا رہے تھے۔
لبنانی صدر جوزف عون نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں گی۔
لبنانی فوج نے بھی اس واقعے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا اعلان کیا، جبکہ وزیر داخلہ احمد الحجار نے فوری طور پر سنٹرل انٹرنل سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب حزب اللہ کے حامی مظاہرین گزشتہ دو راتوں سے بیروت کے واحد بین الاقوامی ہوائی اڈے کی سڑک بند کیے ہوئے ہیں۔
ان مظاہروں کا سبب یہ تھا کہ حکام نے دو ایرانی طیاروں کو لبنان میں اترنے سے روک دیا تھا، جس پر حزب اللہ کے حامی برہم ہو گئے۔
لبنان کے وزیر اعظم نواف سلام نے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار جینین ہینس پلاسرٹ اور UNIFIL کے کمانڈر جنرل ارولڈو لازارو سے بات چیت کرتے ہوئے اس حملے کو مجرمانہ کارروائی قرار دیا اور ملوث افراد کے خلاف سخت اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔
ہینس پلاسرٹ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے اہلکار لبنان میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر کام کر رہے ہیں، اور ایسے حملے ان کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں۔
لبنانی فوج نے اطلاع دی کہ ہوائی اڈے کے ارد گرد کئی علاقوں میں توڑ پھوڑ، جھڑپیں اور سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے دیکھنے میں آئے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں نقاب پوش مظاہرین، جن میں سے کچھ حزب اللہ کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے، ایک فوجی لباس میں ملبوس شخص اور ایک عام شہری پر حملہ کرتے نظر آئے، جب کہ اقوام متحدہ کی جلی ہوئی گاڑی قریب کھڑی تھی۔
ابھی تک کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم UNIFIL نے لبنانی حکام سے فوری اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔