وزیر خارجہ بحرین کا کہنا ہے کہ بحرین ایک امن و سلامتی کا ملک ہےاور اس کو مزید تقویت دینے کی کوشش کرتا رہے گا۔بحرین کو بین الاقوامی سطح پر 186 سے زائد ووٹوں کی حمایت ملی ہے جس کے تحت اب وہ 2026-2027 تک کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بن چکا ہے۔
بحرین کا موجودہ صورتحال میں اقوامِ متحدہ کا رکن منتخب ہونا بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ بحرین بہت نازک مرحلے میں سامنے آیا ہے، جس سے دنیا گزر رہی ہے۔ جہاں سلامتی، معیشت اور مختلف چیلنجز کے ساتھ پوری دنیا، خصوصاً مشرقی وسطیٰ میں آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔
دنیا امن اور تمام چیلنجوں کا اجتماعی حل چاہتی ہے۔ حکومت بحرین ان اصولوں کو پوری طرح سے اپنا چکی ہے ساتھ ہی قولِ و عمل کا اظہار بھی کرتی ہے۔
بحرین نے پہلی مرتبہ 1971 میں اقوام متحدہ کی رکنیت حاصل کی تھی۔
تاریخ گواہ ہے کہ بحرین نے مختلف مواقعوں اور بین الاقوامی سطح پر اپنی سفارت کاری، انسانی حقوق کی پاسداری، اختلافات میں بھی عقل و فہم سے کام لینے، اجتماعی جدوجہد کرنے میں بے مثال رہا ہے اور ان کو مضبوط کرنے کی کو شش کرتا رہا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ بحرین کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہونا اس کا سفارتی کارناموں اوربہترین افعال کا نتیجہ ہے جو کہ سلامتی کونسل کی بقاء اور قیام کے لیے کیے گئے ہیں۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ بحرین کا سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہونا 1998-1999 کے دوران اس سفارتی قیادت کا نتیجہ ہے جو 50 برس سے زائد عرصے سے حکومت بحرین سر انجام دیتی رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے تھا کہ بحرین کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہونےکا مقصد ملک کو مضبوط بنانا، امن کا فروغ، تنازعات کا مناسب حل،اور چیلنجز مثلاً دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ ہے۔
غذائی ماحولیاتی اور مہلک ہتھیاروں کے خاتمے کی کوششیں، ہمدردی کا فروغ،انسانی بنیادی حقوق کا تحفظ، باہمی تعاون، اور انصاف پر مبنی نوجوانوں اور خواتین کو با اختیار بنانے کے فرائض شامل ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ آج بحرین کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رکنیت حاصل ہوئی اور لوگوں نے اس کی خدمات کو سراہا۔اور اسے بین الاقوامی سطح پر 186 ووٹوں کی حمایت حاصل ہوئی۔