مسقط: عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد بن حمد الخلیلی نے جمعے کے روز بعض اسلامی ممالک کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ممالک جانتے ہیں کہ اسرائیل کا وجود مستقل نہیں، پھر بھی اس کے ساتھ مفاہمت کے خواہاں ہیں، جو اصولی، دینی اور اخلاقی زوال کی علامت ہے۔
شیخ الخلیلی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہاکہ یہ انتہائی حیرت کی بات ہے کہ کچھ اسلامی ممالک ایک ایسے صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں جس کا وجود خود اُن کی نظر میں بھی باقی نہیں رہے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے باشندے صرف جنگ کو طول دے کر وقتی بقا چاہتے ہیں، مگر وہ خود بھی جانتے ہیں کہ وہ اس زمین پر کبھی چین سے نہیں رہ سکتے۔ شیخ الخلیلی نے بالواسطہ طور پر ان عرب ممالک کو مخاطب کیا جو اسرائیل سے امن معاہدے یا سفارتی تعلقات قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔
اپنے بیان میں مفتی اعظم نے بغیر اسرائیل کا نام لیے کہاکہ یہ کوئی مہذب ریاست نہیں، بلکہ ایک ایسا وحشی قابض ہے جو معصوم بچوں، عورتوں اور بزرگوں کی لاشوں پر اپنی طاقت قائم رکھنا چاہتا ہے۔ اس کے ساتھ تعلقات قائم کرنا اپنے جائز حقوق سے دستبرداری کے مترادف ہے۔
انہوں نے اس طرز مفاہمت کو المیے کی انتہا قرار دیا اور عربی کا ایک شعر لکھتے ہوئے کہا کہ مصیبت کے وقت بدی کو اچھا سمجھنا سب سے بڑی بدقسمتی ہے
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عبرانی میڈیا نے ایک شامی ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اور شام کے درمیان 2025 کے آخر تک امن معاہدہ طے پا سکتا ہے۔
اسی طرح امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی سٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوشش ہے کہ ابراہام معاہدے کا دائرہ مزید اسلامی ممالک تک پھیلایا جائے۔